aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "اوڑھ"
رہتا نہیں انسان تو مٹ جاتا ہے غم بھیسو جائیں گے اک روز زمیں اوڑھ کے ہم بھی
یادوں کی شال اوڑھ کے آوارہ گردیاںکاٹی ہیں ہم نے یوں بھی دسمبر کی سردیاں
اوڑھ لیا ہے میں نے لبادا شیشے کااب مجھ کو کسی پتھر سے ٹکرانے دو
وقت لفظوں سے بنائی ہوئی چادر جیسااوڑھ لیتا ہوں تو سب خواب ہنر لگتا ہے
دروازہ کھٹکھٹا کے ستارے چلے گئےخوابوں کی شال اوڑھ کے میں اونگھتا رہا
سورج لحاف اوڑھ کے سویا تمام راتسردی سے اک پرندہ دریچے میں مر گیا
بعد مدت مجھے نیند آئی بڑے چین کی نیندخاک جب اوڑھ لی جب خاک بچھا لی میں نے
سوئے رہتے ہیں اوڑھ کر خود کواب ضرورت نہیں رضائی کی
سروں پہ اوڑھ کے مزدور دھوپ کی چادرخود اپنے سر پہ اسے سائباں سمجھنے لگے
زندگی ایسے بھی حالات بنا دیتی ہےلوگ سانسوں کا کفن اوڑھ کے مر جاتے ہیں
دھوپ کے بادل برس کر جا چکے تھے اور میںاوڑھ کر شبنم کی چادر چھت پہ سویا رات بھر
اک عمر کی محنت کا یہ پھل پائیں گے ہم لوگمٹی کی ردا اوڑھ کے سو جائیں گے ہم لوگ
دفتر کی تھکن اوڑھ کے تم جس سے ملے ہواس شخص کے تازہ لب و رخسار تو دیکھو
مرے بچے ترا بچپن تو میں نے بیچ ڈالابزرگی اوڑھ کر کاندھے ترے خم ہو گئے ہیں
بستیوں والے تو خود اوڑھ کے پتے، سوئےدل آوارہ تجھے رات سنبھالا کس نے
جو سارے دن کی تھکن اوڑھ کر میں سوتا ہوںتو ساری رات مرا گھر سفر میں رہتا ہے
دلوں سے خوف نکلتا نہیں عذابوں کازمیں نے اوڑھ لیے سر پر آسماں پھر سے
قیدی رہا ہوئے تھے پہن کر نئے لباسہم تو قفس سے اوڑھ کے زنجیر چل پڑے
اجنبی شہر میں کچھ خوف سا محسوس ہوااوڑھ لی میں نے خموشی سے اتاری ہوئی رات
وضع داری کو اوڑھ کر اکثرآدمی بے لباس لگتا ہے
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books