aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "خاتم"
کبھی پہنچے گا دل ان انگلیوں تکنگینے کی طرح خاتم میں جڑ کے
پایۂ تخت سلیماں کا ہے شاعر مصحفیؔہے اسی کے خاتم دست سلیماں ہاتھ میں
دشمنی لاکھ سہی ختم نہ کیجے رشتہدل ملے یا نہ ملے ہاتھ ملاتے رہئے
کہانی ختم ہوئی اور ایسی ختم ہوئیکہ لوگ رونے لگے تالیاں بجاتے ہوئے
کہیں زمیں سے تعلق نہ ختم ہو جائےبہت نہ خود کو ہوا میں اچھالیے صاحب
اتنا سچ بول کہ ہونٹوں کا تبسم نہ بجھےروشنی ختم نہ کر آگے اندھیرا ہوگا
جتنا دیکھو اسے تھکتی نہیں آنکھیں ورنہختم ہو جاتا ہے ہر حسن کہانی کی طرح
بڑی حسرت سے انساں بچپنے کو یاد کرتا ہےیہ پھل پک کر دوبارہ چاہتا ہے خام ہو جائے
سبھی کو غم ہے سمندر کے خشک ہونے کاکہ کھیل ختم ہوا کشتیاں ڈبونے کا
زندگی اک حادثہ ہے اور کیسا حادثہموت سے بھی ختم جس کا سلسلہ ہوتا نہیں
زباں زباں پہ شور تھا کہ رات ختم ہو گئییہاں سحر کی آس میں حیات ختم ہو گئی
ادا ہوا نہ قرض اور وجود ختم ہو گیامیں زندگی کا دیتے دیتے سود ختم ہو گیا
کس قدر محدود کر دیتا ہے غم انسان کوختم کر دیتا ہے ہر امید ہر امکان کو
اس ستم گر کی حقیقت ہم پہ ظاہر ہو گئیختم خوش فہمی کی منزل کا سفر بھی ہو گیا
چلے تھے جس کی طرف وہ نشان ختم ہواسفر ادھورا رہا آسمان ختم ہوا
سنا ہے ایسے بھی ہوتے ہیں لوگ دنیا میںکہ جن سے ملیے تو تنہائی ختم ہوتی ہے
ہنسی مذاق کی باتیں یہیں پہ ختم ہوئیںاب اس کے بعد کہانی رلانے والی ہے
ہوئے ختم سگریٹ اب کیا کریں ہمہے پچھلا پہر رات کے دو بجے ہیں
ایسی خوشیاں تو کتابوں میں ملیں گی شایدختم اب گھر کا تصور ہے مکاں باقی ہے
کبھی یہ غلط کبھی وہ غلط کبھی سب غلطیہ خیال پختہ جو خام تھے مجھے کھا گئے
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books