aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "अहल-ए-साहिल"
کوئی کرتا ہے جب ہندوستان کی بات اے ساحلؔمجھے اقبال کا قومی ترانہ یاد آتا ہے
اہل وفا سے ترک تعلق کر لو پر اک بات کہیںکل تم ان کو یاد کرو گے کل تم انہیں پکارو گے
اہل دنیا باؤلے ہیں باؤلوں کی تو نہ سننیند اڑاتا ہو جو افسانہ اس افسانہ سے بھاگ
جہاں میں ہو گئی نا حق تری جفا بد نامکچھ اہل شوق کو دار و رسن سے پیار بھی ہے
اپنی اپنی ذات میں گم ہیں اہل دل بھی اہل نظر بھیمحفل میں دل کیوں کر بہلے محفل میں تنہائی بہت ہے
ان کا جو فرض ہے وہ اہل سیاست جانیںمیرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے
اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہل دلہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔتماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں
سیر ساحل کر چکے اے موج ساحل سر نہ مارتجھ سے کیا بہلیں گے طوفانوں کے بہلائے ہوئے
اہل کشتی نے خود کشی کی تھیہوا بدنام ناخدا کا نام
اہل دل نے کئے تعمیر حقیقت کے ستوںاہل دنیا کو روایات پہ رونا آیا
مشاہدہ ہے کہ اہل خرد ہوئے پسپاجہاں بھی اہل جنوں سے مقابلہ ٹھہرا
اہل زباں تو ہیں بہت کوئی نہیں ہے اہل دلکون تری طرح حفیظؔ درد کے گیت گا سکے
روئیں نہ ابھی اہل نظر حال پہ میرےہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ
کھا گئی اہل ہوس کی وضع اہل عشق کوبات کس کی رہ گئی کوئی عدو سچا نہ ہم
اے شمع اہل بزم تو بیٹھے ہی رہ گئےکہنے کی تھی جو بات وہ پروانہ کہہ گیا
اہل زر نے دیکھ کر کم ظرفئ اہل قلمحرص زر کے ہر ترازو میں سخن ور رکھ دیے
اہل ہوس تو خیر ہوس میں ہوئے ذلیلوہ بھی ہوئے خراب، محبت جنہوں نے کی
عذاب موج و تلاطم مجھے قبول مگرخدا بچائے عذاب فریب ساحل سے
جو اہل دل ہیں الگ ہیں وہ اہل ظاہر سےنہ میں ہوں شیخ کی جانب نہ برہمن کی طرف
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books