aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "एहतियाज"
ہے نگینہ ہر ایک عضو بدنتم کو کیا احتیاج زیور کی
وہ میرے گھر نہیں آتا میں اس کے گھر نہیں جاتامگر ان احتیاطوں سے تعلق مر نہیں جاتا
بہت سے لوگ تھے مہمان میرے گھر لیکنوہ جانتا تھا کہ ہے اہتمام کس کے لئے
مخالفت سے مری شخصیت سنورتی ہےمیں دشمنوں کا بڑا احترام کرتا ہوں
کٹ گئی احتیاط عشق میں عمرہم سے اظہار مدعا نہ ہوا
شہر کے اندھیرے کو اک چراغ کافی ہےسو چراغ جلتے ہیں اک چراغ جلنے سے
مرے عزیز ہی مجھ کو سمجھ نہ پائے کبھیمیں اپنا حال کسی اجنبی سے کیا کہتا
میں یوں بھی احتیاطاً اس گلی سے کم گزرتا ہوںکوئی معصوم کیوں میرے لیے بدنام ہو جائے
جھنجھلائے ہیں لجائے ہیں پھر مسکرائے ہیںکس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں
تمام عمر اسی احتیاط میں گزریکہ آشیاں کسی شاخ چمن پہ بار نہ ہو
اب مجھ کو اہتمام سے کیجے سپرد خاکاکتا چکا ہوں جسم کا ملبہ اٹھا کے میں
عجیب بات ہے دن بھر کے اہتمام کے بعدچراغ ایک بھی روشن ہوا نہ شام کے بعد
مجھے سنبھالنے میں اتنی احتیاط نہ کربکھر نہ جاؤں کہیں میں تری حفاظت میں
یاد تھا سقراطؔ کا قصہ سبھی کو احترامؔسوچئے ایسے میں بڑھ کر سچ کو سچ کہتا تو کون
ہجر کی رات اور پورا چاندکس قدر ہے یہ اہتمام غلط
اس سے یہی کہتا ہوں واجب احترام عشق ہےاندر سے یہ خواہش ہے وہ جیسا کہے ویسا کروں
چل تو سکتا تھا میں بھی پانی پرمیں نے دریا کا احترام کیا
تیرا ہی ہو کے جو رہ جاؤں تو پھر کیا ہوگااے جنوں اور ہیں دنیا میں بہت کام مجھے
اک انتظار میں قائم ہے اس چراغ کی لواک اہتمام میں کمرے کا در کھلا ہوا ہے
اک اک قدم پہ رکھی ہے یوں زندگی کی لاجغم کا بھی احترام کیا ہے خوشی کے ساتھ
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books