aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "एहतेलाम"
بنا تھی عیش جہاں کی تمام غفلت پرکھلی جو آنکھ تو گویا کہ احتلام ہوا
بہت سے لوگ تھے مہمان میرے گھر لیکنوہ جانتا تھا کہ ہے اہتمام کس کے لئے
مخالفت سے مری شخصیت سنورتی ہےمیں دشمنوں کا بڑا احترام کرتا ہوں
شہر کے اندھیرے کو اک چراغ کافی ہےسو چراغ جلتے ہیں اک چراغ جلنے سے
مرے عزیز ہی مجھ کو سمجھ نہ پائے کبھیمیں اپنا حال کسی اجنبی سے کیا کہتا
اب اپنا انتظار رہے گا تمام عمراک شخص تھا جو مجھ سے جدا کر گیا مجھے
جھنجھلائے ہیں لجائے ہیں پھر مسکرائے ہیںکس اہتمام سے انہیں ہم یاد آئے ہیں
مسلسل سوچتے رہتے ہیں تم کوتمہیں جینے کی عادت ہو گئی ہے
اب مجھ کو اہتمام سے کیجے سپرد خاکاکتا چکا ہوں جسم کا ملبہ اٹھا کے میں
عجیب بات ہے دن بھر کے اہتمام کے بعدچراغ ایک بھی روشن ہوا نہ شام کے بعد
پھر کسی کے سامنے چشم تمنا جھک گئیشوق کی شوخی میں رنگ احترام آ ہی گیا
سو اپنے شہر کے رونق کی خیر مانگنا تممیں اپنے گاؤں سے اک شام لے کے آ رہا ہوں
یاد تھا سقراطؔ کا قصہ سبھی کو احترامؔسوچئے ایسے میں بڑھ کر سچ کو سچ کہتا تو کون
ہجر کی رات اور پورا چاندکس قدر ہے یہ اہتمام غلط
اس سے یہی کہتا ہوں واجب احترام عشق ہےاندر سے یہ خواہش ہے وہ جیسا کہے ویسا کروں
چل تو سکتا تھا میں بھی پانی پرمیں نے دریا کا احترام کیا
تیرا ہی ہو کے جو رہ جاؤں تو پھر کیا ہوگااے جنوں اور ہیں دنیا میں بہت کام مجھے
اک انتظار میں قائم ہے اس چراغ کی لواک اہتمام میں کمرے کا در کھلا ہوا ہے
توقیر اندھیروں کی بڑھا دی گئی شایداک شمع جو روشن تھی بجھا دی گئی شاید
اک اک قدم پہ رکھی ہے یوں زندگی کی لاجغم کا بھی احترام کیا ہے خوشی کے ساتھ
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books