تلاش کے نتائج
تلاش کا نتیجہ "घबराना"
شعر کے متعلقہ نتیجہ "घबराना"
شعر
جانے کتنے ڈوبنے والے ساحل پر بھی ڈوب گئے
پیارے! طوفانوں میں رہ کر اتنا بھی گھبرانا کیا
خلیق صدیقی
شعر
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے
شیخ ابراہیم ذوقؔ
شعر
آ کہ تجھ بن اس طرح اے دوست گھبراتا ہوں میں
جیسے ہر شے میں کسی شے کی کمی پاتا ہوں میں
جگر مراد آبادی
شعر
طبیعت اپنی گھبراتی ہے جب سنسان راتوں میں
ہم ایسے میں تری یادوں کی چادر تان لیتے ہیں