aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "रेख़्ते"
ریختے کے تمہیں استاد نہیں ہو غالبؔکہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میرؔ بھی تھا
گفتگو ریختے میں ہم سے نہ کریہ ہماری زبان ہے پیارے
بھانپ ہی لیں گے اشارہ سر محفل جو کیاتاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں
چمن میں رکھتے ہیں کانٹے بھی اک مقام اے دوستفقط گلوں سے ہی گلشن کی آبرو تو نہیں
گھر کی اس بار مکمل میں تلاشی لوں گاغم چھپا کر مرے ماں باپ کہاں رکھتے تھے
نگہ بلند سخن دل نواز جاں پرسوزیہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے
جو دل رکھتے ہیں سینے میں وہ کافر ہو نہیں سکتےمحبت دین ہوتی ہے وفا ایمان ہوتی ہے
مصروف ہیں کچھ اتنے کہ ہم کار محبتآغاز تو کر لیتے ہیں جاری نہیں رکھتے
ستون دار پہ رکھتے چلو سروں کے چراغجہاں تلک یہ ستم کی سیاہ رات چلے
آنکھ رکھتے ہو تو اس آنکھ کی تحریر پڑھومنہ سے اقرار نہ کرنا تو ہے عادت اس کی
کہنے کے لیے ہم بھی زباں رکھتے ہیں لیکنیہ ظرف ہمارا ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے
ایسے ڈرے ہوئے ہیں زمانے کی چال سےگھر میں بھی پاؤں رکھتے ہیں ہم تو سنبھال کر
پڑھتے پھریں گے گلیوں میں ان ریختوں کو لوگمدت رہیں گی یاد یہ باتیں ہماریاں
فرشتہ ہے تو تقدس تجھے مبارک ہوہم آدمی ہیں تو عیب و ہنر بھی رکھتے ہیں
سوداؔ جو بے خبر ہے وہی یاں کرے ہے عیشمشکل بہت ہے ان کو جو رکھتے ہیں آگہی
اب نہ غالبؔ سے شکایت ہے نہ شکوہ میرؔ کابن گیا میں بھی نشانہ ریختہ کے تیر کا
محبت کے لئے دل ڈھونڈھ کوئی ٹوٹنے والایہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں
زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالبؔہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے
رکھتے ہیں محبت کو تغافل میں چھپا کرپروا ہی تو کرتے ہیں جو پروا نہیں کرتے
رکھتے ہو اگر آنکھ تو باہر سے نہ دیکھودیکھو مجھے اندر سے بہت ٹوٹ چکا ہوں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books