aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "स्कीम"
جو گزاری نہ جا سکی ہم سےہم نے وہ زندگی گزاری ہے
قربتیں ہوتے ہوئے بھی فاصلوں میں قید ہیںکتنی آزادی سے ہم اپنی حدوں میں قید ہیں
اک عمر کٹ گئی ہے ترے انتظار میںایسے بھی ہیں کہ کٹ نہ سکی جن سے ایک رات
کہانی لکھتے ہوئے داستاں سناتے ہوئےوہ سو گیا ہے مجھے خواب سے جگاتے ہوئے
اپنے جیسی کوئی تصویر بنانی تھی مجھےمرے اندر سے سبھی رنگ تمہارے نکلے
اور اس سے پہلے کہ ثابت ہو جرم خاموشیہم اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتے ہیں
سکون دے نہ سکیں راحتیں زمانے کیجو نیند آئی ترے غم کی چھاؤں میں آئی
تجھ کو پا کر بھی نہ کم ہو سکی بے تابئ دلاتنا آسان ترے عشق کا غم تھا ہی نہیں
گھاس میں جذب ہوئے ہوں گے زمیں کے آنسوپاؤں رکھتا ہوں تو ہلکی سی نمی لگتی ہے
میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہےسر آئینہ مرا عکس ہے پس آئینہ کوئی اور ہے
نہ جانے شعر میں کس درد کا حوالہ تھاکہ جو بھی لفظ تھا وہ دل دکھانے والا تھا
ہم نے تو خود سے انتقام لیاتم نے کیا سوچ کر محبت کی
در بہ در ٹھوکریں کھائیں تو یہ معلوم ہواگھر کسے کہتے ہیں کیا چیز ہے بے گھر ہونا
سچ تو کہہ دوں مگر اس دور کے انسانوں کوبات جو دل سے نکلتی ہے بری لگتی ہے
میں نے تو یونہی راکھ میں پھیری تھیں انگلیاںدیکھا جو غور سے تری تصویر بن گئی
آئینہ خود بھی سنورتا تھا ہماری خاطرہم ترے واسطے تیار ہوا کرتے تھے
آج رکھے ہیں قدم اس نے مری چوکھٹ پرآج دہلیز مری چھت کے برابر ہوئی ہے
کون سا جرم خدا جانے ہوا ہے ثابتمشورے کرتا ہے منصف جو گنہ گار کے ساتھ
کام آ سکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریںاس بے وفا کو بھول نہ جائیں تو کیا کریں
لکھنے کو لکھ رہے ہیں غضب کی کہانیاںلکھی نہ جا سکی مگر اپنی ہی داستاں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books