aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ".adf"
اف وہ مرمر سے تراشا ہوا شفاف بدندیکھنے والے اسے تاج محل کہتے ہیں
رہتا نہیں انسان تو مٹ جاتا ہے غم بھیسو جائیں گے اک روز زمیں اوڑھ کے ہم بھی
جن کو دولت حقیر لگتی ہےاف وہ کتنے امیر ہوتے ہیں
اک ادا مستانہ سر سے پاؤں تک چھائی ہوئیاف تری کافر جوانی جوش پر آئی ہوئی
روئے بغیر چارہ نہ رونے کی تاب ہےکیا چیز اف یہ کیفیت اضطراب ہے
یادوں کی شال اوڑھ کے آوارہ گردیاںکاٹی ہیں ہم نے یوں بھی دسمبر کی سردیاں
اوڑھ لیا ہے میں نے لبادا شیشے کااب مجھ کو کسی پتھر سے ٹکرانے دو
وقت لفظوں سے بنائی ہوئی چادر جیسااوڑھ لیتا ہوں تو سب خواب ہنر لگتا ہے
دروازہ کھٹکھٹا کے ستارے چلے گئےخوابوں کی شال اوڑھ کے میں اونگھتا رہا
کہیں کہیں سے کچھ مصرعے ایک آدھ غزل کچھ شعراس پونجی پر کتنا شور مچا سکتا تھا میں
سورج لحاف اوڑھ کے سویا تمام راتسردی سے اک پرندہ دریچے میں مر گیا
ہم بہر حال دل و جاں سے تمہارے ہوتےتم بھی اک آدھ گھڑی کاش ہمارے ہوتے
بعد مدت مجھے نیند آئی بڑے چین کی نیندخاک جب اوڑھ لی جب خاک بچھا لی میں نے
سوئے رہتے ہیں اوڑھ کر خود کواب ضرورت نہیں رضائی کی
پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہےپھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں
سروں پہ اوڑھ کے مزدور دھوپ کی چادرخود اپنے سر پہ اسے سائباں سمجھنے لگے
ایک ستم اور لاکھ ادائیں اف ری جوانی ہائے زمانےترچھی نگاہیں تنگ قبائیں اف ری جوانی ہائے زمانے
اف وہ معصوم و حیا ریز نگاہیں جن پرقتل کے بعد بھی الزام نہیں آتا ہے
اب تک ترے ہونٹوں پہ تبسم کا گماں ہےہم کو تو ہے محبوب یہی آدھ کھلا پھول
دشمن دل ہی نہیں دشمن جاں ہوتا ہےاف وہ احساس جو پیری میں جواں ہوتا ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books