aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "bajan"
زمانہ سخت کم آزار ہے بہ جان اسدؔوگرنہ ہم تو توقع زیادہ رکھتے ہیں
بدن میں جیسے لہو تازیانہ ہو گیا ہےاسے گلے سے لگائے زمانہ ہو گیا ہے
ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھےکہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے انداز بیاں اور
میری ہر بات بے اثر ہی رہینقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا
سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہےکہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
بدن کے دونوں کناروں سے جل رہا ہوں میںکہ چھو رہا ہوں تجھے اور پگھل رہا ہوں میں
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہےجاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی
اف وہ مرمر سے تراشا ہوا شفاف بدندیکھنے والے اسے تاج محل کہتے ہیں
کسی کلی کسی گل میں کسی چمن میں نہیںوہ رنگ ہے ہی نہیں جو ترے بدن میں نہیں
حال دل کیوں کر کریں اپنا بیاں اچھی طرحروبرو ان کے نہیں چلتی زباں اچھی طرح
قبول کیسے کروں ان کا فیصلہ کہ یہ لوگمرے خلاف ہی میرا بیان مانگتے ہیں
تجھ سا کوئی جہان میں نازک بدن کہاںیہ پنکھڑی سے ہونٹ یہ گل سا بدن کہاں
دسمبر کی سردی ہے اس کے ہی جیسیذرا سا جو چھو لے بدن کانپتا ہے
اے رات مجھے ماں کی طرح گود میں لے لےدن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے
انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہےشاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات
جوانی کیا ہوئی اک رات کی کہانی ہوئیبدن پرانا ہوا روح بھی پرانی ہوئی
وہ صاف گو ہے مگر بات کا ہنر سیکھےبدن حسیں ہے تو کیا بے لباس آئے گا
گھسیٹتے ہوئے خود کو پھرو گے زیبؔ کہاںچلو کہ خاک کو دے آئیں یہ بدن اس کا
کون بدن سے آگے دیکھے عورت کوسب کی آنکھیں گروی ہیں اس نگری میں
بجا کہے جسے عالم اسے بجا سمجھوزبان خلق کو نقارۂ خدا سمجھو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books