aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "bakhaan"
کچھ بھی بچا نہ کہنے کو ہر بات ہو گئیآؤ کہیں شراب پئیں رات ہو گئی
اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہمیہ بھی بہت ہے تجھ کو اگر بھول جائیں ہم
خدا بچائے تری مست مست آنکھوں سےفرشتہ ہو تو بہک جائے آدمی کیا ہے
یہ کہہ کے دل نے مرے حوصلے بڑھائے ہیںغموں کی دھوپ کے آگے خوشی کے سائے ہیں
گھر کے باہر ڈھونڈھتا رہتا ہوں دنیاگھر کے اندر دنیا داری رہتی ہے
نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیےوہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جاؤں کس کے لیے
میرا بچپن بھی ساتھ لے آیاگاؤں سے جب بھی آ گیا کوئی
حقیقی اور مجازی شاعری میں فرق یہ پایاکہ وہ جامے سے باہر ہے یہ پاجامے سے باہر ہے
دعائیں یاد کرا دی گئی تھیں بچپن میںسو زخم کھاتے رہے اور دعا دئیے گئے ہم
کانٹوں سے گزر جاتا ہوں دامن کو بچا کرپھولوں کی سیاست سے میں بیگانہ نہیں ہوں
خواہشیں ہیں گھر سے باہر دور جانے کی بہتشوق لیکن دل میں واپس لوٹ کر آنے کا تھا
ہم تو بچپن میں بھی اکیلے تھےصرف دل کی گلی میں کھیلے تھے
بچا لیا مجھے طوفاں کی موج نے ورنہکنارے والے سفینہ مرا ڈبو دیتے
تم سنو یا نہ سنو ہاتھ بڑھاؤ نہ بڑھاؤڈوبتے ڈوبتے اک بار پکاریں گے تمہیں
جب تک ماتھا چوم کے رخصت کرنے والی زندہ تھیدروازے کے باہر تک بھی منہ میں لقمہ ہوتا تھا
اندر کی دنیا سے ربط بڑھاؤ آنسؔباہر کھلنے والی کھڑکی بند پڑی ہے
عید کا دن ہے سو کمرے میں پڑا ہوں اسلمؔاپنے دروازے کو باہر سے مقفل کر کے
بڑھتے چلے گئے جو وہ منزل کو پا گئےمیں پتھروں سے پاؤں بچانے میں رہ گیا
کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میںمیں نے شاید دیر لگا دی خود سے باہر آنے میں
باہر باہر سناٹا ہے اندر اندر شور بہتدل کی گھنی بستی میں یارو آن بسے ہیں چور بہت
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books