aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "kaafii"
میں مے کدے کی راہ سے ہو کر نکل گیاورنہ سفر حیات کا کافی طویل تھا
یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیںوفا داری کا دعویٰ کیوں کریں ہم
برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھاہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا
شام ہوتے ہی چراغوں کو بجھا دیتا ہوںدل ہی کافی ہے تری یاد میں جلنے کے لیے
شہر کے اندھیرے کو اک چراغ کافی ہےسو چراغ جلتے ہیں اک چراغ جلنے سے
ایک محبت کافی ہےباقی عمر اضافی ہے
بچھڑے لوگوں سے ملاقات کبھی پھر ہوگیدل میں امید تو کافی ہے یقیں کچھ کم ہے
کافی ہے مرے دل کی تسلی کو یہی باتآپ آ نہ سکے آپ کا پیغام تو آیا
کافی نہیں خطوط کسی بات کے لئےتشریف لائیے گا ملاقات کے لئے
ہنس کے ملتا ہے مگر کافی تھکی لگتی ہیںاس کی آنکھیں کئی صدیوں کی جگی لگتی ہیں
اگر پلک پہ ہے موتی تو یہ نہیں کافیہنر بھی چاہئے الفاظ میں پرونے کا
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کااسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
تیری آنکھوں کے لیے اتنی سزا کافی ہےآج کی رات مجھے خواب میں روتا ہوا دیکھ
ہم ایسے اہل نظر کو ثبوت حق کے لیےاگر رسول نہ ہوتے تو صبح کافی تھی
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیںجس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
مجھ کو کافی ہے بس اک تیرا موافق ہوناساری دنیا بھی مخالف ہو تو کیا ہوتا ہے
تشنگی کے بھی مقامات ہیں کیا کیا یعنیکبھی دریا نہیں کافی کبھی قطرہ ہے بہت
خود کشی کے لیے تھوڑا سا یہ کافی ہے مگرزندہ رہنے کو بہت زہر پیا جاتا ہے
شکیبؔ اپنے تعارف کے لیے یہ بات کافی ہےہم اس سے بچ کے چلتے ہیں جو رستہ عام ہو جائے
تیرا کوچہ ترا در تیری گلی کافی ہےبے ٹھکانوں کو ٹھکانے کی ضرورت کیا ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books