aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "kaif"
زندگی شاید اسی کا نام ہےدوریاں مجبوریاں تنہائیاں
داغ دنیا نے دیے زخم زمانے سے ملےہم کو تحفے یہ تمہیں دوست بنانے سے ملے
تجھے کون جانتا تھا مری دوستی سے پہلےترا حسن کچھ نہیں تھا مری شاعری سے پہلے
کون آئے گا یہاں کوئی نہ آیا ہوگامیرا دروازہ ہواؤں نے ہلایا ہوگا
تیرا چہرہ کتنا سہانا لگتا ہےتیرے آگے چاند پرانا لگتا ہے
آگ کا کیا ہے پل دو پل میں لگتی ہےبجھتے بجھتے ایک زمانا لگتا ہے
سایہ ہے کم کھجور کے اونچے درخت کاامید باندھئے نہ بڑے آدمی کے ساتھ
ماں کی آغوش میں کل موت کی آغوش میں آجہم کو دنیا میں یہ دو وقت سہانے سے ملے
محسوس ہو رہا ہے کہ میں خود سفر میں ہوںجس دن سے ریل پر میں تجھے چھوڑنے گیا
اچھی صورت بھی کیا بری شے ہےجس نے ڈالی بری نظر ڈالی
ایک کمی تھی تاج محل میںمیں نے تری تصویر لگا دی
اک نیا زخم ملا ایک نئی عمر ملیجب کسی شہر میں کچھ یار پرانے سے ملے
اک برس بھی ابھی نہیں گزراکتنی جلدی بدل گئے چہرے
اس محفل کیف و مستی میں اس انجمن عرفانی میںسب جام بکف بیٹھے ہی رہے ہم پی بھی گئے چھلکا بھی گئے
خوشی کی آرزو کیا دل میں ٹھہرےترے غم نے بٹھا رکھے ہیں پہرے
خشک باتوں میں کہاں ہے شیخ کیف زندگیوہ تو پی کر ہی ملے گا جو مزا پینے میں ہے
ادھر آ رقیب میرے میں تجھے گلے لگا لوںمرا عشق بے مزا تھا تری دشمنی سے پہلے
تم سے مل کر املی میٹھی لگتی ہےتم سے بچھڑ کر شہد بھی کھارا لگتا ہے
گل سے لپٹی ہوئی تتلی کو گرا کر دیکھوآندھیو تم نے درختوں کو گرایا ہوگا
کیفؔ پردیس میں مت یاد کرو اپنا مکاںاب کے بارش نے اسے توڑ گرایا ہوگا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books