aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "nirvaan"
ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسےزمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے
کیا پوچھتے ہو نام و نشان مسافراںہندوستاں میں آئے ہیں ہندوستان کے تھے
کوئی نام و نشاں پوچھے تو اے قاصد بتا دیناتخلص داغؔ ہے وہ عاشقوں کے دل میں رہتے ہیں
ٹھوکر کسی پتھر سے اگر کھائی ہے میں نےمنزل کا نشاں بھی اسی پتھر سے ملا ہے
نہ گور سکندر نہ ہے قبر دارامٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
اب تو مذہب کوئی ایسا بھی چلایا جائےجس میں انسان کو انسان بنایا جائے
اب کے بارش میں تو یہ کار زیاں ہونا ہی تھااپنی کچی بستیوں کو بے نشاں ہونا ہی تھا
وو آدمی نہیں ہے مکمل بیان ہےماتھے پہ اس کے چوٹ کا گہرا نشان ہے
آج بھی نقش ہیں دل پر تری آہٹ کے نشاںہم نے اس راہ سے اوروں کو گزرنے نہ دیا
اب کے ساون میں شرارت یہ مرے ساتھ ہوئیمیرا گھر چھوڑ کے کل شہر میں برسات ہوئی
چلے تھے جس کی طرف وہ نشان ختم ہواسفر ادھورا رہا آسمان ختم ہوا
سیلاب زندگی کے سہارے بڑھے چلوساحل پہ رہنے والوں کا نام و نشاں نہیں
سارے پتھر نہیں ہوتے ہیں ملامت کا نشاںوہ بھی پتھر ہے جو منزل کا نشاں دیتا ہے
اشکوں کے نشاں پرچۂ سادہ پہ ہیں قاصداب کچھ نہ بیاں کر یہ عبارت ہی بہت ہے
خوں شہیدان وطن کا رنگ لا کر ہی رہاآج یہ جنت نشاں ہندوستاں آزاد ہے
سوائے خاک کے باقی اثر نشاں سے نہ تھےزمیں سے دب گئے دبتے جو آسماں سے نہ تھے
لایا ہے مرا شوق مجھے پردے سے باہرمیں ورنہ وہی خلوتیٔ راز نہاں ہوں
کوئی ٹھہرتا نہیں یوں تو وقت کے آگےمگر وہ زخم کہ جس کا نشاں نہیں جاتا
تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھامیں تو دل میں ترے قدموں کے نشاں تک دیکھوں
نشاں تو تیرے چلنے سے بنیں گےیہاں تو ڈھونڈتا ہے نقش پا کیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books