aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "sabiil"
عقل کچھ زیست کی کفیل نہیںزندگی اتنی بے سبیل نہیں
ساحل کے سکوں سے کسے انکار ہے لیکنطوفان سے لڑنے میں مزا اور ہی کچھ ہے
بڑھ کے طوفان کو آغوش میں لے لے اپنیڈوبنے والے ترے ہاتھ سے ساحل تو گیا
میں لوٹنے کے ارادے سے جا رہا ہوں مگرسفر سفر ہے مرا انتظار مت کرنا
اک نام کیا لکھا ترا ساحل کی ریت پرپھر عمر بھر ہوا سے مری دشمنی رہی
اور اس سے پہلے کہ ثابت ہو جرم خاموشیہم اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتے ہیں
دور رہتی ہیں سدا ان سے بلائیں ساحلاپنے ماں باپ کی جو روز دعا لیتے ہیں
میں زندگی کے سبھی غم بھلائے بیٹھا ہوںتمہارے عشق سے کتنی مجھے سہولت ہے
شام سے پہلے تری شام نہ ہونے دوں گازندگی میں تجھے ناکام نہ ہونے دوں گا
تمام ناخدا ساحل سے دور ہو جائیںسمندروں سے اکیلے میں بات کرنی ہے
ساحل کے تماشائی ہر ڈوبنے والے پرافسوس تو کرتے ہیں امداد نہیں کرتے
کون سا جرم خدا جانے ہوا ہے ثابتمشورے کرتا ہے منصف جو گنہ گار کے ساتھ
ہمیشہ خون دل رویا ہوں میں لیکن سلیقے سےنہ قطرہ آستیں پر ہے نہ دھبا جیب و دامن پر
میں تو چلتا ہوں تیری یاد کے ساتھراستہ میرے ساتھ چلتا ہے
موجوں کی سیاست سے مایوس نہ ہو فانیؔگرداب کی ہر تہہ میں ساحل نظر آتا ہے
میں سوچتا ہوں مجھے انتظار کس کا ہےکواڑ رات کو گھر کا اگر کھلا رہ جائے
کس قدر محدود کر دیتا ہے غم انسان کوختم کر دیتا ہے ہر امید ہر امکان کو
ساحل سے سنا کرتے ہیں لہروں کی کہانییہ ٹھہرے ہوئے لوگ بغاوت نہیں کرتے
اے موج بلا ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑے ہلکے سےکچھ لوگ ابھی تک ساحل سے طوفاں کا نظارہ کرتے ہیں
مدتوں بعد اٹھائے تھے پرانے کاغذساتھ تیرے مری تصویر نکل آئی ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books