aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "tilsimaat-e-tadabbur"
سب کرشمات تصور ہیں شکیلؔورنہ آتا ہے نہ جاتا ہے کوئی
دنیائے تصور ہم آباد نہیں کرتےیاد آتے ہو تم خود ہی ہم یاد نہیں کرتے
نہ ہوگا کوئی مجھ سا محو تصورجسے دیکھتا ہوں سمجھتا ہوں تو ہے
ہوس ہم پار ہویں کیونکہ دریائے محبت سےقضا نے بادبان کشتئ تدبیر کو توڑا
یہ کیسا دشت تحیر ہے یاں سے کوچ کروہمارے پاؤں سے رفتار کھینچتا ہے کوئی
جوش جنوں میں لطف تصور نہ پوچھیےپھرتے ہیں ساتھ ساتھ انہیں ہم لیے ہوئے
جلا ہے دشت تصور کہاں کہاں ٹپکاتمہاری چشم غزالاں سے بوند بوند آنسو
اس قدر محو تصور ہوں کہ شک ہوتا ہےآئینے میں مری صورت ہے کہ صورت تیری
اک حسن تصور ہے جو زیست کا ساتھی ہےوہ کوئی بھی منزل ہو ہم لوگ نہیں تنہا
یہاں تو پیک تصور سے کام چلتا ہےصبا نہیں نہ سہی نامہ بر نہیں نہ سہی
بے کراں دشت تصور میں بھٹکنے کے نقوشموج در موج سرابوں سے ابھرتے ہوں گے
ہاں دکھا دے اے تصور پھر وہ صبح و شام تودوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو
وہ جو تھے شہر تحیر ترے پر فن معماروہی پر فن تجھے ڈھانے کے لیے نکلے ہیں
جب آنا خواب میں ہولے سے نرمی سے قدم رکھناگراں ہے اک ذرا آہٹ ترے محو تصور کو
پرسان پریشانی انساں نہیں کوئیقسمت کی گرہ ناخن تدبیر سے کھولو
اے شب خواب یہ ہنگام تحیر کیا ہےخود کو گر نیند سے بیدار کیا ہے میں نے
زعم تقا حجاب تظاہر نفاق کاہر جا رقم ہے اس میں بھی اذن و قم دروغ
اے شوق نظارہ کیا کہئے نظروں میں کوئی صورت ہی نہیںاے ذوق تصور کیا کیجے ہم صورت جاناں بھول گئے
کیا عجب کار تحیر ہے سپرد نار عشقگھر میں جو تھا بچ گیا اور جو نہیں تھا جل گیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books