aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "vus.ato.n"
دریا کی وسعتوں سے اسے ناپتے نہیںتنہائی کتنی گہری ہے اک جام بھر کے دیکھ
میں وسعتوں سے بچھڑ کے تنہا نہ جی سکوں گامجھے نہ روکو مجھے سمندر بلا رہا ہے
مجھے دائروں کے ہجوم میں کہیں بھیج دےمری وسعتوں کو دوام کر کف کوزہ گر
ارض و سما کہاں تری وسعت کو پا سکےمیرا ہی دل ہے وہ کہ جہاں تو سما سکے
نظروں سے ناپتا ہے سمندر کی وسعتیںساحل پہ اک شخص اکیلا کھڑا ہوا
آسماں اور زمیں کی وسعت دیکھمیں ادھر بھی ہوں اور ادھر بھی ہوں
کیفؔ پیدا کر سمندر کی طرحوسعتیں خاموشیاں گہرائیاں
اک اور کھیت پکی سڑک نے نگل لیااک اور گاؤں شہر کی وسعت میں کھو گیا
دیوانوں کو اب وسعت صحرا نہیں درکاروحشت کے لیے سایۂ دیوار بہت ہے
پھر کوئی وسعت آفاق پہ سایہ ڈالےپھر کسی آنکھ کے نقطے میں اتارا جاؤں
نہ تھی زمین میں وسعت مری نظر جیسیبدن تھکا بھی نہیں اور سفر تمام ہوا
وسعت صحرا بھی منہ اپنا چھپا کر نکلیساری دنیا مرے کمرے کے برابر نکلی
مجھ کو نہیں قبول دو عالم کی وسعتیںقسمت میں کوئے یار کی دو گز زمیں رہے
یہ تیری آرزو میں بڑھی وسعت نظردنیا ہے سب مری نگہ انتظار میں
مری نگاہ کی وسعت بھی اس میں شامل کرمری زمین پہ تیرا یہ آسماں کم ہے
وہ دل سے کم زباں ہی سے زیادہ بات کرتا تھاجبھی اس کے یہاں گہرائی کم وسعت زیادہ تھی
ہمارا ہجر کیا ہے روشنی کا ایک وقفہاسی وقفے میں ہے سمٹی ہوئی وسعت ہماری
یا رب ہجوم درد کو دے اور وسعتیںدامن تو کیا ابھی مری آنکھیں بھی نم نہیں
تنگ آ گیا ہوں وسعت مفہوم عشق سےنکلا جو حرف منہ سے وہ افسانہ ہو گیا
ذات میں جس کی ہو ٹھہراؤ زمیں کی مانندفکر میں اس کی سمندر کی سی وسعت ہوگی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books