اصحاب فیل
اصحاب فیل کے معنی ہاتھیوں والے کے ہیں۔ محمدؐ کی پیدائش سے کچھ ہی روز قبل مکہ میں ایک بڑا واقعہ پیش آیا تھا۔ ہوایوں تھا کہ ابرہتہ الاشرم نامی شخص نے ملک یمن پر قبضہ کر لیا تھا اوراقتدارحاصل کرنے کے بعدعیسائیت کی تبلیغ واشاعت کے لئے بہت تیزی کے ساتھ کوشیشیں شروع کردی تھیں ۔ پورے ملک میں بڑے بڑے گرجا گھروں کی تعمیر کرائی ساتھ ہی ایک عظیم الشان کلیسا یمن کے دارالحکومت صنعا میں تعمیر کرایا اس تعمیر سے اس کی غرض یہ تھی کہ اہل عرب کعبے کے بجائے اسی کلیسا میں آکر حج کا فریضہ ادا کریں۔ اہل عرب کو اس کے اس اقدام سے سخت برہمی ہوئی۔
ایک حجازی نے غصے میں آکر اس کلیسا کو گندا کردیا تھا۔ابرہہ کو جب خبر ہوئی تو غضبناکی کے عالم میں اس نے قسم کھائی کہ جب تک کعبۂ ابراہیمی کو برباد نہ کردوں گا چین سے نہ بیٹھوں گا۔ چنانچہ وہ ساٹھ ہزار کا لشکر لیکر کعبے کو ڈھانے کیلئے نکل گیا۔ جب ابرہہ کا قافلہ مزدلفہ اورمنا کے درمیان وادیِ محسر میں پہنچا تو اچانک اس کا ہاتھی بیٹھ گیا اورکعبے کی طرف چلنے کیلئے کسی طرح تیار نہ ہوا۔ اسی دوران اللہ نے ابابیل چڑیوں کا ایک جھنڈ بھیج دیا جو اپنی چونچوں میں چھوٹی چھوٹی کنکریاں لئے ہوئے تھیں اور ابرہہ کے لشکر پر برسا رہی تھیں ۔ ابرہہ کا پورا لشکر تباہ کردیا گیا اور قرآن کے مطابق انہیں کھائے ہوئے بھوسے کے جیسا بنا دیا گیا ۔
ابرہہ کا یہ لشکر ہاتھیوں پرآیا تھا اس مناسبت سے اس لشکر کو اصحاب فیل کہا گیا۔ جس سال یہ واقعہ پیش آیا تھا اس سال کو بھی عام الفیل کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ اشعار دیکھیے۔
آتے نہیں نظر میں مری ہاتھی کے سوار
کانوں میں جو فسانۂ اصحاب فیل ہے
میر تقی میر
وادیِ بطحا میں جیسے برسرِ اصحاب فیل
معجزہ طیرا ابابیل آیا وقت انہزام
ذوق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.