ابراہیم جلیس کے افسانے
زرد چہرے
’’یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جس کے ساتھ کی سبھی لڑکیوں کی شادی ہو گئی ہے، لیکن وہ ابھی تک کنواری ہے۔ اس کا بھائی اپنی بہن کے زرد چہرے پر سرخی لانے کے لیے شب و روز محنت کرتا ہے اور اپنی ساری خواہشوں کو درگور کر دیتا ہے۔ آخرکار وہ اپنی بہن کی شادی کرانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ اس تگ و دو نے اس کے اپنے چہرے کی سرخی کو زردی میں تبدیل کر دیا ہے۔ تبھی اس کی زندگی میں مشنری میں کام کرنے والی ایک نن داخل ہوتی ہے۔ کافی دنوں بعد جب اسے پتہ چلتا ہے کہ اس نن کا اس کے بہنوئی کے ساتھ بھی چکر ہے تو وہ اپنی بہن کے چہرے کی سرخی کو برقرار رکھنے کے لیے اس نن کا قتل کر دیتا ہے۔‘‘
تنخواہ کا دن
’’فیکٹری میں کام کرنے والے ایک ایسےمزدور کی کہانی ہے، جو تنخواہ والے دن بہت خوش ہوتا ہے۔ پچھلے انتیس دنوں میں کام کرتے ہوئے اسے اتنی خوشی نہیں ہوتی، جتنی آج ہو رہی ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ آج اسے تنخواہ ملے گی تو اس کے گھر میں بھی گوشت بنے گا۔ وہ بیوی بچوں کے لیے نئے کپڑے اور کچھ اچھی چیزیں خریدے گا۔ شام کو شکنتلا کا ناٹک دیکھنے جائیگا۔ مگر جب وہ گھر جاتا ہے تو وہاں پہلے سے ہی قرضدار موجود ہوتے ہیں اور نہ چاہتے ہوئے بھی اسے تنخواہ کے سارے پیسے ان کے حوالے کر دینا پڑتا ہے۔‘‘
اوٹ پٹانگ کہانیاں
(قدیم و جدید) لقدکان فی قصصھم عبرۃ لاولی الباب (شک نہیں کہ ان قصوں میں عقل والوں کے لیے بڑی عبرت ہے) دیباچہ لکھ قلم پہلے حمداس رب کی امابعد! واضح ہوکہ پرانے زمانے میں بچوں کواورنئے زمانے میں نوجوانوں کو کہانیاں کہنے، سننے، پڑھنے بلکہ