Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Abdullah Javed's Photo'

عبد اللہ جاوید

1931

شاعر اور ادیب، بچوں کے ادب کے ساتھ ادبی وسماجی موضوعات پر مضامین بھی لکھے

شاعر اور ادیب، بچوں کے ادب کے ساتھ ادبی وسماجی موضوعات پر مضامین بھی لکھے

عبد اللہ جاوید کے اشعار

1.1K
Favorite

باعتبار

ساحل پہ لوگ یوں ہی کھڑے دیکھتے رہے

دریا میں ہم جو اترے تو دریا اتر گیا

پھر نئی ہجرت کوئی درپیش ہے

خواب میں گھر دیکھنا اچھا نہیں

آپ کے جاتے ہی ہم کو لگ گئی آوارگی

آپ کے جاتے ہی ہم سے گھر نہیں دیکھا گیا

تم اپنے عکس میں کیا دیکھتے ہو

تمہارا عکس بھی تم سا نہیں ہے

کربلا میں رخ اصغر کی طرف

تیر چلتے نہیں دیکھے جاتے

اس ہی بنیاد پر کیوں نہ مل جائیں ہم

آپ تنہا بہت ہم اکیلے بہت

سجاتے ہو بدن بے کار جاویدؔ

تماشا روح کے اندر لگے گا

جب تھی منزل نظر میں تو رستہ تھا ایک

گم ہوئی ہے جو منزل تو رستے بہت

شاعری پیٹ کی خاطر جاویدؔ

بیچ بازار کے آ بیٹھی ہے

زمیں کو اور اونچا مت اٹھاؤ

زمیں کا آسماں سے سر لگے گا

یقیں کا دائرہ دیکھا ہے کس نے

گماں کے دائرے میں کیا نہیں ہے

اشک ڈھلتے نہیں دیکھے جاتے

دل پگھلتے نہیں دیکھے جاتے

ہر اک رستے پہ چل کر سوچتے ہیں

یہ رستہ جا رہا ہے اپنے گھر کیا

دیکھتے ہم بھی ہیں کچھ خواب مگر ہائے رے دل

ہر نئے خواب کی تعبیر سے ڈر جاتا ہے

کبھی سوچا ہے مٹی کے علاوہ

ہمیں کہتے ہیں یہ دیوار و در کیا

ترک کرنی تھی ہر اک رسم جہاں

ہاں مگر رسم وفا رکھنی ہی تھی

منظروں کے بھی پرے ہیں منظر

آنکھ جو ہو تو نظر جائے جی

سمندر پار آ بیٹھے مگر کیا

نئے ملکوں میں بن جاتے ہیں گھر کیا

Recitation

بولیے