Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Aftab Shamsi's Photo'

آفتاب شمسی

1930 | رام پور, انڈیا

آفتاب شمسی کے اشعار

دیکھ کر اس کو لگا جیسے کہیں ہو دیکھا

یاد بالکل نہیں آیا مجھے گھنٹوں سوچا

جو ساتھ لائے تھے گھر سے وہ کھو گیا ہے کہیں

ارادہ ورنہ ہمارا بھی واپسی کا تھا

طوفان کی زد میں تھے خیالوں کے سفینے

میں الٹا سمندر کی طرف بھاگ رہا تھا

سبھی ہیں اپنے مگر اجنبی سے لگتے ہیں

یہ زندگی ہے کہ ہوٹل میں شب گزاری ہے

میں جنگلوں میں درندوں کے ساتھ رہتا رہا

یہ خوف ہے کہ اب انساں نہ آ کے کھا لے کوئی

جو دل میں ہے وہی باہر دکھائی دیتا ہے

اب آر پار یہ پتھر دکھائی دیتا ہے

راہ تکتے جسم کی مجلس میں صدیاں ہو گئیں

جھانک کر اندھے کنوئیں میں اب تو کوئی بول دے

نام اپنا ہی میں سب سے کھڑا پوچھ رہا تھا

کچھ میری سمجھ میں نہیں آیا کہ یہ کیا تھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے