دل شاہجہاں پوری کے اشعار
شباب ڈھلتے ہی آئی پیری مآل پر اب نظر ہوئی ہے
بڑی ہی غفلت میں شب گزاری کہاں پہنچ کر سحر ہوئی ہے
ہم کو بے چین کئے جاتے ہیں
ہائے کیا شے وہ لئے جاتے ہیں
یہ بھیگی رات یہ ٹھنڈا سماں یہ کیف بہار
یہ کوئی وقت ہے پہلو سے اٹھ کے جانے کا
حسن خود بیں کو ہوا اور سوا ناز حجاب
شوق جب حد سے بڑھا چشم تماشائی کا
آغاز محبت سے انجام محبت تک
گزرا ہے جو کچھ ہم پر تم نے بھی سنا ہوگا
کیا جانے کس خیال سے چھوڑا پہ حال زار
مجھ پر بڑا کرم ہے مرے چارہ ساز کا
اثر عشق سے ہوں صورت شمع خاموش
یہ مرقع ہے مری حسرت گویائی کا
میں غرق ہو رہا تھا کہ طوفان عشق نے
اک موج بے قرار کو ساحل بنا دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آرزو لطف طلب عشق سراسر ناکام
مبتلا زندگی دل انہیں اوہام میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مئے کوثر کا اثر چشم سیہ فام میں ہے
ساقیٔ مست عجب کیف ترے جام میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ