Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Kavish Badri's Photo'

کاوش بدری

1927

کاوش بدری کے اشعار

1.1K
Favorite

باعتبار

شاعری میں انفس و آفاق مبہم ہیں ابھی

استعارہ ہی حقیقت میں خدا سا خواب ہے

ایک منظر بھی نہ دیکھا گیا مجھ سے کاوشؔ

سارے عالم کو کوئی دیکھ رہا ہے مجھ میں

ایک بوسہ ہونٹ پر پھیلا تبسم بن گیا

جو حرارت تھی مری اس کے بدن میں آ گئی

اب نہ وہ احباب زندہ ہیں نہ رسم الخط وہاں

روٹھ کر اردو تو دہلی سے دکن میں آ گئی

لفظ کی بہتات اتنی نقد و فن میں آ گئی

مسخ ہو کر صورت معنی سخن میں آ گئی

ماحول سب کا ایک ہے آنکھیں وہی نظریں وہی

سب سے الگ راہیں مری سب سے جدا منظر مرا

از سر نو فکر کا آغاز کرنا چاہیئے

بے پر و بال سہی پرواز کرنا چاہیئے

کہاں وہ رک کے کوئی بات کر کے جاتا ہے

ہمیشہ نصف ملاقات کر کے جاتا ہے

جواب دینے کی مہلت نہ مل سکی ہم کو

وہ پل میں لاکھ سوالات کر کے جاتا ہے

میری آواز کو آواز نے تقسیم کیا

ریڈیو میں ہوں ٹیلیفون کے اندر ہوں میں

سکھ کی زمیں بسیط نہیں ہے تو کیا ہوا

دکھ تو مرا وشال ہے آکاش کی طرح

سانس لینے بھی نہ پایا تھا کہ منظر گم ہوا

میں کسی قابل نہ تھا ورنہ ٹھہرتا اور کچھ

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے