پرنو مشرا تیجس کے اشعار
اپنی طلب میں شوق سے جگتے ہیں رات بھر
ہم کو کسی کے عشق کا مارا نہ جانیے
مجھ سے خلا میں بات بھی کرنا نہیں رفیق
ایسے خلا میں بات بھی کرنا ہے اک گناہ
سگریٹ سے جا کے دور گرا خاک ہو گیا
آیا شرر کی شکل میں سوز نہاں کا درد
جاتے نہیں ہیں اور کہیں پھانکنے کو دھول
صحرا ہمارے گھر کا ہے مہمان ان دنوں
سجدہ ہوا ہمیشہ فقیروں کے علم پر
ہم آگہی پہ مرتے ہیں پوشاک پر نہیں
نہ جانے کون سی ترپن ادھیڑ رکھی ہے
کسی کے جانے سے اتنا بھی کون روتا ہے