aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Saqi Faruqi's Photo'

ساقی فاروقی

1936 - 2018 | لندن, برطانیہ

ممتاز اوررجحان ساز جدید شاعر

ممتاز اوررجحان ساز جدید شاعر

ساقی فاروقی کا تعارف

تخلص : 'ساقی'

اصلی نام : ساقی فاروقی

پیدائش : 21 Dec 1936 | گورکھپور, اتر پردیش

وفات : 19 Jan 2018

وہ مری روح کی الجھن کا سبب جانتا ہے

جسم کی پیاس بجھانے پہ بھی راضی نکلا

تشریح

اس شعر کا مضمون ’’روح کی الجھن ‘‘ پر قائم ہے۔ روح کی جسم سے مناسبت خوب ہے۔ شاعر کا کہنا یہ ہے کہ وہ یعنی اس کا محبوب اس کی روح کی الجھن کا سبب جانتا ہے۔ یعنی میری روح کس الجھن میں ہے اسے خوب معلوم ہے۔ میں یہ سوچتا تھا کہ وہ صرف میری روح کی الجھن کا مداوا کرے گا مگر وہ تو میری جسم کی پیاس بجھانے پر بھی راضی ہوا۔ دوسرے مصرعے میں لفظ’’ بھی‘‘ کافی معنی خیز ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاعر کا محبوب اگرچہ یہ جانتا ہے کہ وہ روح کی الجھن میں مبتلا ہے اور روح اور جسم میں ایک نوع کا تضاد ہے۔ جس سے یہ مفہوم برآمد ہوتا ہے کہ میرے محبوب کو معلوم تھا کہ اصل میں میری روح کی الجھن کی وجہ جسم کی پیاس ہی ہے مگر محبوب نے روح کی جگہ اس کے جسم کی پیاس بجھانے پر رضامندی ظاہر کی۔

شفق سوپوری

تشریح

اس شعر کا مضمون ’’روح کی الجھن ‘‘ پر قائم ہے۔ روح کی جسم سے مناسبت خوب ہے۔ شاعر کا کہنا یہ ہے کہ وہ یعنی اس کا محبوب اس کی روح کی الجھن کا سبب جانتا ہے۔ یعنی میری روح کس الجھن میں ہے اسے خوب معلوم ہے۔ میں یہ سوچتا تھا کہ وہ صرف میری روح کی الجھن کا مداوا کرے گا مگر وہ تو میری جسم کی پیاس بجھانے پر بھی راضی ہوا۔ دوسرے مصرعے میں لفظ’’ بھی‘‘ کافی معنی خیز ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاعر کا محبوب اگرچہ یہ جانتا ہے کہ وہ روح کی الجھن میں مبتلا ہے اور روح اور جسم میں ایک نوع کا تضاد ہے۔ جس سے یہ مفہوم برآمد ہوتا ہے کہ میرے محبوب کو معلوم تھا کہ اصل میں میری روح کی الجھن کی وجہ جسم کی پیاس ہی ہے مگر محبوب نے روح کی جگہ اس کے جسم کی پیاس بجھانے پر رضامندی ظاہر کی۔

شفق سوپوری

نام قاضی محمد شمشادبنی فاروقی، ۲۱؍دسمبر۱۹۳۶ء کو گورکھپور میں پیدا ہوئے۔۱۹۴۸ء تک ہندوستان میں رہے۔ پھر ۱۹۵۲ء تک بنگلہ دیش میں رہے۔ پاکستان آئے تو ۱۹۶۳ء میں ماہ نامہ ’’نوائے کراچی‘‘ کے ایڈیٹر رہے۔ کراچی سے بی اے کیا اور برطانیہ چلے گئے۔لندن میں انھوں نے کمپیوٹر پروگرامنگ میں مہارت حاصل کی۔ انھوں نے مستقل طور پر برطانیہ کو وطن ثانی بنالیا ہے ۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’ پیاس کا صحرا‘، ’رادار‘، ’بہرام کی واپسی‘(یہ کوئی جاسوسی ناول نہیں بلکہ ساقی کی شاعری کا مجموعہ ہے)، ’حاجی بھائی پانی والا‘، ’زندہ پانی سچا‘، ’بازگشت وبازیافت‘، ’ہدایت نامہ شاعر‘(تنقیدی مضامین)، ساقی کی نظموں کا انتخاب’’رازوں سے بھرا بستہ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ ان کی انگریزی نظموں کا مجموعہ\"Nailing Dark Storms\"کے نام سے طبع ہوا ہے۔


Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے