Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Shahid Kamal's Photo'

شاہد کمال

1982 | لکھنؤ, انڈیا

شاہد کمال

غزل 38

اشعار 15

اس عاجزی سے کیا اس نے میرے سر کا سوال

خود اپنے ہاتھ سے تلوار توڑ دی میں نے

ان دنوں اپنی بھی وحشت کا عجب عالم ہے

گھر میں ہم دشت و بیابان اٹھا لائے ہیں

بریدہ سر کو سجا دے فصیل نیزہ پر

دریدہ جسم کو پھر عرصۂ قتال میں رکھ

تو میرے ساتھ نہیں ہے تو سوچتا ہوں میں

کہ اب تو تجھ سے بچھڑنے کا کوئی ڈر بھی نہیں

ہوا کی ڈور میں ٹوٹے ہوئے تارے پروتی ہے

یہ تنہائی عجب لڑکی ہے سناٹے میں روتی ہے

کتاب 1

 

"لکھنؤ" کے مزید مصنفین

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے