aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ufuq Lakhnavi's Photo'

افق لکھنوی

1864 - 1913 | لکھنؤ, انڈیا

دبستا ن لکھنؤ کے متاخرین شاعروں میں شامل۔ رامائن اور مہابھارت کے اردو ترجموں کے لیے معروف

دبستا ن لکھنؤ کے متاخرین شاعروں میں شامل۔ رامائن اور مہابھارت کے اردو ترجموں کے لیے معروف

افق لکھنوی کا تعارف

تخلص : 'افق'

اصلی نام : منشی دوارکا پرشاد

پیدائش : 13 Jul 1864 | لکھنؤ, اتر پردیش

وفات : 12 Sep 1913 | لکھنؤ, اتر پردیش

رشتہ داروں : منور لکھنوی (بیٹا)

ساقی کچھ آج تجھ کو خبر ہے بسنت کی

ہر سو بہار پیش نظر ہے بسنت کی

 

منشی دوارکا پرشاد افق کی ولادت جولائی ۱۸۶۴ کو لکھنو میں ہوئی ۔ ان کے والد کا نام منشی پورن چند ذرہ تھا ۔ ان کے دادا منشی ایشور پرشاد شعاع اور پردادا منشی اودے پرشاد مطلع لکھنوی بھی شاعر تھے ۔ افق صاحب نے نو برس کی عمر میں شاعری شروع کی ۔ اردو فارسی کی علاوہ ہندی ، سنسکرت اور انگریزی زبانوں کی تعلیم حاصل کی ۔ افق کو بہت جلد بطور ایک شاعر ملک گیر شہرت حاصل ہوگئی اور انہیں ملک کے طول ورعرض میں منعقد ہونے والے مشاعروں میں مدعو کیا جانے لگا ۔ 

افق بہت ذہین ، بذلل سنج اور شوخ طبیعت کے مالک تھے ۔ اس کا اثر ان کی شاعری میں بھی صاف نظر آتا ہے ۔ جوانی کے دنوں میں شراب کی نوشی شروع کی اور آخری عمر تک وہ اس بلا سے آزاد نہ ہوسکے ۔ شراب نوشنی کی کثرت کی وجہ سے افق کے معاشی حالات بھی دگرگوں ہوگئے ۔ 

افق نے ایک منظوم اخبار بھی نکالا ، اس کا نام ’’نظم اخبار‘‘ تھا ۔ وہ ایک عرصے تک’’ اودھ اخبار ‘‘ میں بھی لکھتے رہے ۔ انہوں نے پنجاب سماچار کے مدیر کی حثیت سے بھی کام کیا ۔ 

افق لکھنوی کی کچھ تصانیف کے نام یہ ہیں :  رامائن یک قافیہ ، کرشن سداما سوانح عمری ، رامائن یک قافیہ ، گروگوبند سنگھ ، ترجمہ نثر رامائن ، ترجمہ نثر مہابھارت ، بھاگوت مختصر ۔ 

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے