Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Zia Faooqui's Photo'

ضیا فاروقی

1947 - 2024 | بھوپال, انڈیا

معروف اردو شاعر اور نقاد ، اپنی مؤثر غزلوں اور ادبی خدمات کے لئے مشہور

معروف اردو شاعر اور نقاد ، اپنی مؤثر غزلوں اور ادبی خدمات کے لئے مشہور

ضیا فاروقی کے اشعار

171
Favorite

باعتبار

پہلے تھا بہت فاصلہ بازار سے گھر کا

اب ایک ہی کمرے میں ہے بازار بھی گھر بھی

مت پوچھیے کیا جیتنے نکلا تھا میں گھر سے

یہ دیکھیے کیا ہار کے لوٹا ہوں سفر سے

بدن کی قید سے چھوٹا تو لوگ پہچانے

تمام عمر کسی کو مرا پتہ نہ ملا

یہ سفر یہ ڈوبتے سورج کا منظر اور میں

جانے کب ہو پائیں گے باہم مرا گھر اور میں

شعور تشنگی اک روز میں پختہ نہیں ہوتا

مرے ہونٹوں نے صدیوں کربلا کی خاک چومی ہے

زندگی کے اس سفر نے اور کیا مجھ کو دیا

ایک ٹوٹا آئنہ دو چار پتھر اور میں

آنکھیں ہیں کہ اب تک اسی چوکھٹ پہ دھری ہیں

دیتا ہوں زمانے کو مگر اپنا پتہ اور

کون جانے آج بھی کرتے ہیں کس کا انتظار

یہ شکستہ بام و در روزن کبوتر اور میں

غم حیات کو یوں خوشگوار کر لیا ہے

کہ ہم نے حال کو ماضی شمار کر لیا ہے

کیا خبر تھی کہ تماشے کو ہنر کرتے ہوئے

عمر کٹ جائے گی بازار کو گھر کرتے ہوئے

کل رات بھی تھا چودھویں کا چاند فلک پر

کل رات بھی اک قافلہ نکلا تھا کھنڈر سے

لہو سے جن کے ہے روشن یہ خانقاہ جنوں

ہمارے سر پہ ہے سایہ انہیں بزرگوں کا

کل رات بھی اک چہرہ ہم راہ مرے جاگا

کل رات بھی رہ رہ کر دیوار لگیں آنکھیں

اب کہاں بستی میں وہ خوبان وحشت آشنا

مانگ کھا لیتا ہوں اک ساز شکستہ کے طفیل

کون ہے جو اتنے سناٹے میں ہے محو سفر

دشت شب میں یہ غبار ماہ و انجم کس لئے

میری جھولی میں مروت کے سوا کچھ بھی نہ تھا

سو اسے بھی یار لوگوں نے مرے لوٹا بہت

Recitation

بولیے