Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : کشمیری لال ذاکر

ناشر : کشمیری لال ذاکر

مقام اشاعت : انڈیا

سن اشاعت : 1998

زبان : Urdu

موضوعات : خاکے/ قلمی چہرے, مضامين و خاكه

ذیلی زمرہ جات : خاكه

صفحات : 159

معاون : انجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی

درد آشنا چہرے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

زیر تبصرہ کتاب "درد آشنا چہرے" کشمیری لال ذاکر کے خاکوں کا مجموعہ ہے، جو پندرہ ادیبوں اور فنکاروں کے خاکوں پر مشتمل ہے، خاکوں میں ادباء کی شخصیت اور فن پر بخوبی گفتگو کی گئی ہے، ان کے کمالات کا اظہار کیا گیا ہے، عادت و اطوار مزاج و مذاق کو بیان کیا گیا ہے، خاکہ نگار نے ان شخصیات سے اپنے تعلق کو بھی ظاہر کیا ہے، پہلا خاکہ علامہ اقبال کا ہے، جس میں اقبال سے وطنی اور نسلی رشتہ کے اظہار سے خاکہ کا آغاز کیا گیا ہے، سیال کوٹ کے احوال پر گفتگو کی گئی ہے، علامہ کی شخصیت پر گفتگو کی گئے ہے، ان کی شاعری کے موضوعات اور افکار کا بخوبی نقشہ کھینچا ہے، کشمیری لال ذاکر کی علامہ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، لیکن وہ علامہ سے متاثر تھے، ان کے اسکول میں پڑھے، اور خاکہ لکھا، جس میں شاعری پر گفتگو زیادہ ہے، اسی طرح مختلف شخصیات کے خاکے لکھے گئے ہیں، جن میں شبلی، حالی ، مولوی عبدالحق، جگرمرادآبادی وغیرہ ادباء شامل ہیں، خاکوں کا مطالعہ ان شخصیات سے متعلق اہم معلومات سے واقف کراتا ہے، زبان بیان بھی وقیع ہے۔ کشمیری لال ذاکر ایک صاحب اسلوب ادیب ہیں اس لئے ان کے خاکوں میں اسلوب کی چاشنی محسوس کی جا سکتی ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

کشمیری لال ذاکر 7 اپریل 1919 کو بیگابنیان گجرات پاکستان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ریاست پونچھ اور سری نگر کے اسکولوں میں حاصل کی اور پھر پنجاب یونیورسٹی سے بی اے اور ایم اے کیا۔ ذاکر ترقی پسند فکر کے حامل ادیبوں اور شاعروں میں ہیں ، انہوں نے اپنی شاعری افسانوں اور ناولوں کے ذریعے ملک کے المناک سیاسی، تہذیبی اور سماجی مسائل کے کے خلاف ایک مستقل جہاد کیا۔ ذاکر نے اپنے ادبی سفر کا آغاز تو شاعری سے کیا تھا لیکن دھیرے دھیرے وہ فکشن کی طرف آگئے۔ پھر منٹو، کرشن چندر،اشک،بھیسم ساہنی،اور بیدی کی رفاقت نے ان کی کہانی کہنے اور ملکی مسائل پر ایک ذمے دار تخلیق کار کے نقطۂ نظر سے سوچنے میں ان کی مدد کی۔ تقسیم کے بعد ملک بھر میں بھڑک اٹھنے والے فسادات اور کشمیر کی المناک صورتحال نے انہیں بہت متأثر کیا۔ ان حالات سے پیدا ہونے والا کرب ان کی کہانیوں کی بنت کا اہم حصہ ہے۔ ان کی کتابیں ’جب کشمیر جل رہاتھا‘ ’انگھوٹھے کا نشان‘ ’اداس شام کے آخری لمحے‘ ’خون پھر خون ہے‘ ’ایک لڑکی بھٹکی ہوئی‘ وغیرہ اسی تخلیقی کرب کا اظہار ہیں۔ 
کشمیری لال ذاکر کی مختلف اصناف پر مشتمل سو سے زیادہ کتابیں شائع ہوئیں۔ ذاکر کو کئی اہم ترین اعزازات سے بھی نوازا گیا۔2016  میں انتقال ہوا۔ 

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے