Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : عزیز بانو داراب وفا

ایڈیٹر : سید معین الدین علوی

V4EBook EditionNumber : 001

ناشر : ایجوکیشنل بک ہاؤس، علی گڑھ

سن اشاعت : 2009

زبان : Urdu

موضوعات : شاعری, خواتین کی تحریریں

ذیلی زمرہ جات : مجموعہ

صفحات : 161

معاون : عزیزالدین طارق

گونج
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

اردو کی مشہور ترقی پسند شاعرہ عزیز بانو داراب وفا 23 اگست 1926 کو بدایوں میں پیدا ہوئیں ۔ ان کا تعلق شری نگر کے درابو خاندان سے تھا، جہاں ان کے اجداد فرانس کے ساتھ دوشالوں کی تجارت کرتے تھے۔ انہوں نے 23 سال کی عمر میں شعر کہنا شروع کیا، شروع میں ان کا رجحان افسانے اور ناول لکھنے کی طرف تھا۔ مرحومہ نے اپنا دیوان چھپوانے کی طرف کبھی توجہ نہ دی، وہ تو شعر اپنی تسلی و تشفی کے لئے کہتی تھیں۔ انہوں نے ہندوستان اور بیرون ملک کے مشاعروں میں شرکت بھی کی۔ ان کا زیر نظر شعری مجموعہ "گونج" کے نام سے ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ انہوں نے اپنے شعری اظہار میں نسائی جذبات کو جگہ دی ہے۔ ان کی شاعری پر جدیدیت کا اثر جھلکتا ہے۔ کلاسیکل اور روایتی شاعری سے بھی ان کا کلام مزین ہیں ۔ان کی شاعری میں زندگی کے عمیق مطالعے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ندرت ، وسعت اور تنوع نظر آتا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

اردو کی مشہور ترقی پسند شاعرہ عزیز بانو داراب وفا 23 اگست 1926 کو بدایوں میں پیدا ہوئیں ۔ ان کا تعلق شری نگر کے درابو خاندان سے تھا، جہاں ان کے اجداد فرانس کے ساتھ دوشالوں کی تجارت کرتے تھے۔ 1801ء میں ان کے پر دادا فارسی کے مشہور استاد شاعر عزیزالدین آٹھ سال کی عمر میں اپنے والد صاحب کے ساتھ ہجرت کر کے لکھنؤ آئے اور یہیں مقیم ہوئے۔ ان کے دادا خواجہ وصی الدین ڈپٹی کلکٹر اور والد شریف الدین داراب ڈاکٹر تھے۔ ان کا گھرانا اپنی قدیم روایات کے باوجود تعلیم نسواں کا حامی تھا۔ انہوں نے بی اے تھوبرن کالج سے اور ایم اے انگریزی سے 1949 میں لکھنؤ یونیورسٹی سے کیا، کجھ عرصہ بعد ایک گرلز کالج میں انگریزی کی لکچرر ہوئیں۔

انہوں نے 23 سال کی عمر میں شعر کہنا شروع کیا، شروع میں ان کا رجحان افسانے اور ناول لکھنے کی طرف تھا۔ مرحومہ نے اپنا دیوان چھپوانے کی طرف کبھی توجہ نہ دی، وہ تو شعر اپنی تسلی و تشفی کے لئے کہتی تھیں۔ بیگم سلطانہ نے 1960ء میں اندرا گاندھی کی صدارت میں ایک مشاعرہ منعقد کروایا جس میں عزیز بانو نے بھی شرکت کی۔ جہاں ان کی شاعری کی تعریف خود اندرا گاندھی نے کی۔ بعد میں انہوں نے ریڈیو پروگرام میں بھی اپنے شعر پڑھے اور مقبولیت حاصل کی۔ انہوں نے ہندوستان اور بیرون ملک کے مشاعروں میں شرکت بھی کی۔ ان کا شعری مجموعہ "گونج" کے نام سے ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ وہ 13 جنوری 2005ء کو لکھنؤ میں انتقال کر گئیں۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے