Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : آل احمد سرور

ایڈیٹر : زھرا معین

V4EBook EditionNumber : 001

ناشر : مکتبۂ عالیہ، لاہور

مقام اشاعت : لاہور, پاکستان

سن اشاعت : 1978

زبان : Urdu

موضوعات : خود نوشت

صفحات : 226

معاون : انجمن ترقی اردو (ہند)، دہلی

حرف سرور
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

آل احمد سرور صاحب اردو کے اہم ناقدین میں سے ہیں۔ بصیرت سے بھری ان کی تحریروں نے ایک علمی دنیا کو سیراب کیا ہے۔ وہ بیک وقت دل، دماغ اور مذاق کی اعلیٰ اور پاکیزہ صفات اور صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ایک محکم، متوازن اور توانا شخصیت کے مالک ہیں۔ زیر نظر کتاب اگرچہ ان کی خود نوشت ہے جسے انہوں نے ہی قلم بند کیا ہے لیکن اس کی ترتیب کے فرائض معین صاحب نے انجام دیے ہیں جو سرور صاحب کے خاصے منظور نظر تھے۔ یہ خود نوشت مطالعے کا مطالبہ کرتی ہے جس میں اردو کے ایک اہم دانشور ناقد کے حالات زندگی کو بڑے دلچسپ بیانیے اور انتہائی ٹھوس نثر میں پیش کیا گیا ہے۔ سرور صاحب کے فکری نظام کو سمجھنے میں یہ خود نوشت ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

آل احمد سرور 9 ستمبر 1911 کو بدایوں کے ایک ذی علم گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1928 میں ہائی اسکول پاس کیا۔ اس کے بعد سینٹ جانس کالج آگرہ سے بی ایس سی کی۔ 1932 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایم اے انگریزی میں داخلہ لیا۔ 1936 میں علیگڑھ ہی سے اردو میں بھی ایم اے کیا۔ 1938 میں شعبۂ اردو میں لکچرر ہوگئے۔ 1946  سے 1955  تک لکھنؤ یونیورسٹی میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ 1955  میں پھر علیگڑھ آگئے اور رشید احمد صدیقی کے بعد شعبے کے صدر رہے۔ 
 لکھنؤ میں اپنے قیام کے دوران سرور ترقی پسند تحریک سے وابستہ ہوئے اور انجمن کے جلسوں میں شریک ہونے لگے لیکن وہ کبھی بھی ترقی پسند نظریاتی جبر کا شکار نہیں ہوئے ۔ ان کی ترقی پسند فکر ہمیشہ انسان دوستی کی علمبردار رہی ، وہ سرمایہ داری اور رجعت پسندی کی مخالفت کرتے رہے لیکن ادب کے اس ہنگامی اور انقلابی تصور کے خلاف رہے جس کا پرچار اس وقت میں جوشیلے نوجوان کر رہے تھے۔ سرور نے مغربی اور مشرقی ادب کے گہرے مطالعے کے بعد اپنی تنقید نگاری کے لئے ایک الگ ہی انداز دریافت کیا۔ اس میں مغربی تنقیدی اصولوں سے استفادہ بھی ہے اور مشرقی اقدار کا رچاو بھی۔ 
تنقید نگار کے ساتھ ایک شاعر کے طور پر بھی سرور منفرد حیثیت کے مالک ہیں۔ ان کی غزلوں اور نظموں میں فکر انگیزی، کلاسیکی رچاو اور جدید احساس کی تازہ کاری ملتی ہے۔ سرور کی تنقید اور شاعری کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں۔ کچھ کے نام یہ ہیں۔ ’نئے اور پرانے نظریے‘ ’تنقید کیاہے‘ ’ادب اور نظریہ‘ ’مسرت سے بصیرت تک‘ ’اقبال کا نظریہ اور شاعری‘ ’ذوق جنوں‘ (شاعری) ’خواب باقی ہیں‘(خودنوشت)۔ 

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے