aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : آل احمد سرور

ایڈیٹر : ڈاکٹر صدیق جاوید

V4EBook EditionNumber : 001

ناشر : مکتبۂ عالیہ، لاہور

سن اشاعت : 1977

زبان : Urdu

موضوعات : تحقیق و تنقید

ذیلی زمرہ جات : تنقید

صفحات : 187

معاون : غالب اکیڈمی، دہلی

اقبال اور ان کا فلسفہ

کتاب: تعارف

شاعر مشرق علامہ اقبال کے فکر و فلسفہ ،کلام ،موضوعات پر مختلف پہلوؤں سے مختلف حضرات نے وقتا فوقتا جائزے اور تبصرے پیش کیے ہیں۔زیر نظر آل احمد سرور کے مضامین کا مجموعہ ہے جو انھوں نے کلام اقبال پر تحریر کیے ہیں۔ انھوں نے یہ مضامین طالب علمی کے زمانےمیں لکھے تھے۔جس میں "بال جبرئیل " "جبرئیل مشرق"، "اقبال اور ان کا فلسفہ" ،"اقبال اور ابلیس"،"اقبال اور ان کے نکتہ چیں"، "اقبال اور مغرب"، اور" اقبال اور ان کا فلسفہ" وغیرہ مضامین شامل ہیں۔آل احمد سرور کی تحریروں میں عموما جامعیت ،قطعیت اور اختصار کی خصوصیات انھیں وقار بخشتی ہیں۔کتاب میں شامل "اقبال اور ان کے نکتہ چین" ایک ایسامضمون ہے جس کی اقبالیات میں بڑی شہرت اور اہمیت ہے۔سرور صاحب نے ان تمام اعتراضات کا بالترتیب اور مدلل جواب دیا ہے جو اقبال پر مختلف حلقوں کی طرف سے کئے گئے تھے۔ ان اعتراضات کی بازگشت اب بھی دبے لفظوں میں کبھی کبھار تحریری یا زبانی صورت میں دوران بحث سنائی دیتے ہیں۔ سرور صاحب کے یہ مضامین گرانما یہ ہیں۔انھوں نے فکرونظر کے جن زایوں سے اقبال کے بعض پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے۔اس سے مطالعہ اقبال کی تحریک ملتی ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

آل احمد سرور 9 ستمبر 1911 کو بدایوں کے ایک ذی علم گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1928 میں ہائی اسکول پاس کیا۔ اس کے بعد سینٹ جانس کالج آگرہ سے بی ایس سی کی۔ 1932 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایم اے انگریزی میں داخلہ لیا۔ 1936 میں علیگڑھ ہی سے اردو میں بھی ایم اے کیا۔ 1938 میں شعبۂ اردو میں لکچرر ہوگئے۔ 1946  سے 1955  تک لکھنؤ یونیورسٹی میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ 1955  میں پھر علیگڑھ آگئے اور رشید احمد صدیقی کے بعد شعبے کے صدر رہے۔ 
 لکھنؤ میں اپنے قیام کے دوران سرور ترقی پسند تحریک سے وابستہ ہوئے اور انجمن کے جلسوں میں شریک ہونے لگے لیکن وہ کبھی بھی ترقی پسند نظریاتی جبر کا شکار نہیں ہوئے ۔ ان کی ترقی پسند فکر ہمیشہ انسان دوستی کی علمبردار رہی ، وہ سرمایہ داری اور رجعت پسندی کی مخالفت کرتے رہے لیکن ادب کے اس ہنگامی اور انقلابی تصور کے خلاف رہے جس کا پرچار اس وقت میں جوشیلے نوجوان کر رہے تھے۔ سرور نے مغربی اور مشرقی ادب کے گہرے مطالعے کے بعد اپنی تنقید نگاری کے لئے ایک الگ ہی انداز دریافت کیا۔ اس میں مغربی تنقیدی اصولوں سے استفادہ بھی ہے اور مشرقی اقدار کا رچاو بھی۔ 
تنقید نگار کے ساتھ ایک شاعر کے طور پر بھی سرور منفرد حیثیت کے مالک ہیں۔ ان کی غزلوں اور نظموں میں فکر انگیزی، کلاسیکی رچاو اور جدید احساس کی تازہ کاری ملتی ہے۔ سرور کی تنقید اور شاعری کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں۔ کچھ کے نام یہ ہیں۔ ’نئے اور پرانے نظریے‘ ’تنقید کیاہے‘ ’ادب اور نظریہ‘ ’مسرت سے بصیرت تک‘ ’اقبال کا نظریہ اور شاعری‘ ’ذوق جنوں‘ (شاعری) ’خواب باقی ہیں‘(خودنوشت)۔ 

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے