Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

CANCEL DOWNLOAD SHER

Author : Maxim Gorky

Publisher : Bideshi Zabanon Ka Ishaat Ghar Mascow

Language : Urdu

Categories : Translation

Sub Categories : Novel

Pages : 605

Contributor : Malik Ehsan

maan
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

About The Book

میکسم گورکی کا یہ ناول عالمی شہرت رکھتا ہے اور دنیا کی تقریباً تمام زبانوں میں اس کا ترجمہ ہو چکا ہے۔ ناول نگاری کی سوسالہ تاریخ میں اس ناول کو سنگِ میل کی حیثیت حاصل ہے۔ ناول ’’ ماں ‘‘ انقلاب روس سے پہلے کے حالات، جدوجہد اور انقلاب میں عوامی جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ ناول انقلابِ روس میں عورتوں کی جدوجہد کو focus کرتا ہے۔ انقلاب سے پہلے روس جن معاشی حالات سے دو چار تھا، عوام کی زندگی جن دشواریوں سے دو چار تھی، زار حکومت میں اندھے قانون اور سوشل نا انصافیوں نے عوام کی زندگی کو کس طرح دوزخ بنا دیا تھا اور پھر وہ سب انقلاب اور تبدیلی لانے کے لیے کیسے کمر بستہ ہوئے۔ یہ سب واقعات اس ناول کے پلاٹ میں شامل ہیں۔ ناول ’’ماں‘‘ روسی ادب میں ایک تبدیلی کا باعث بنا۔ انقلابِ روس کو سمجھنے کے لیے اس ناول کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔ لینن (lenin) نے اس ناول کی اہمیت اور پس منظر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا: ’’یہ ناول بہت اہمیت کا حامل ہے۔ وہ مزدور اور محنت کش جو بغیر سوچے سمجھے انقلاب لانے والے قافلے میں شامل ہوئے۔ یہ ناول پڑھ کر انہیں پتا چل جائے گا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا تھا۔‘‘ ناول ’’ماں‘‘ کا مرکزی کردار ناول کے ہیرو پاول (pavel) کی بوڑھی، ان پڑھ ماں palegea nilovna ہے جو انقلاب کے فلسفے سے قطعی طور پر لا علم ہے۔ وہ غربت میں پلی بڑھی مظلوم عورت ہے۔ وہ ایک سیدھی سادی عورت ہے جس کی زندگی تشدد اور ظلم سہتے ہوئے بسر ہوئی۔ اس نے اپنے خاوند اور سماج کے ستم برداشت کئے ہیں ۔ اسے اپنے بیٹے پاول سے بہت پیار ہے۔ پاول وہ نوجوان ہے جو اپنے باپ کی وفات کے بعد فیکٹری میں ملازم ہو جاتا ہے۔ فیکٹری میں لوگوں سے مل کر انقلابی ذہن رکھنے والے دوستوں سے بحث مباحثے کے بعد اسے احساس ہوتا ہے کہ صرف مزدور ہی ہیں جو نظام میں ایک تبدیلی لا سکتے ہیں۔ وہ سوشلسٹ دوستوں کے ساتھ مطالعاتی نشستوں میں شامل ہو جاتا ہے۔ کتابوں کے مطالعے سے اس کے ذہن میں انقلاب جڑیں پکڑ لیتا ہے۔ پافل سوشلسٹ نظریات سے متاثر ہوتا ہے اور گھر کتابیں لانا شروع کرتا ہے۔ گھر میں پاول کے دوستوں کی مجلس جمنا شروع ہوتی ہے۔ پاول کی ماں پہلے پہلے تو بیٹے کے منہ سے نکلے الفاظ سمجھنے سے قاصر ہے لیکن آہستہ آہستہ اسے وہ باتیں اچھی لگنا شروع ہوتی ہیں جو پاول دوستوں سے کرتا ہے اور پھر بوڑھی ماں اپنے آپ کو ان جوان لڑکوں کا حصہ سمجھنا شروع کر دیتی ہے جو سوشلزم کا پرچار کر رہے ہیں اور انقلاب لانا چاہتے ہیں۔ پاول کی ماں کے علاوہ اس ناول میں اور بھی کئی نسوانی کردار ہیں۔ ساشا (sasha)، لڈمیلا (ludmilla)، صوفیا(sophia) اور نتاشا (natasha) اپنے رشتے داروں اور گھر والوں کو چھوڑ کر انقلابیوں کے لیے سب کچھ ٹھکرا دیتی ہے۔ گورکی نے اس کردار کی بُنت اس طریقے سے کی ہے کہ وہ قارئین کا پسندیدہ کردار بن گیا ہے۔ ساشا کا کردار ایک لحاظ سے ہیروئین کا ہے۔ وہ پاول سے محبت کرتی ہے۔ جدوجہد کے دوران جیل جاتی ہے۔ جیل کا وارڈن اس سے ہتک آمیز رویہ اختیار کرتا ہے۔ ساشا بھوک ہڑتال کر دیتی ہے اور معافی نہ مانگنے تک ہڑتال جاری رکھتی ہے۔ آٹھ دن تک کچھ نہیں کھاتی۔ وارڈن معافی مانگنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ پاول کی ماں pelegea nilovana صرف پاف پاول کی ماں نہیں اس کے دل میں سب کامریڈز کے لیے محبت ہے۔ اسے پاول کے ایک دوست (andrei nikhodka) سے بہت پیار ہے جو یوکرائن کا رہنے والا ہے۔ وہ ہمیشہ اسے (nenko) کہہ کر بلاتا ہے جو یوکرائن کی زبان میں ’’ماں‘‘ کو کہتے ہیں۔ پاول کی ماں کا غصہ اس وقت دیکھنے کے قابل ہوتا ہے جب فیکٹری کی انتظامیہ علاقے کی بہتری کے لیے ہر مزدور کی تنخواہ سے ایک (kopek) کاٹنا شروع کر دیتی ہے۔ پاول اس زیادتی کے خلاف احتجاج کرتا ہے اور ایک جلوس نکالنے کی تیاری کرتا ہے لیکن اسے گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ پاول کی ماں کا اب ایک اور روپ سامنے آتا ہے۔ فیکٹری کے اندر سوشلزم کا لٹریچر لے جانے پر پابندی ہے۔ وہ اپنے کپڑوں میں چھپا کر.پمفلٹ اندر لے جاتی ہے اور مزدوروں کو خبریں پہنچاتی ہے۔ یومِ مئی کا واقعہ ناول میں بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ پاول پر مقدمہ چلتا ہے۔ وہ عدالت میں جج کے سامنے زور دار تقریر کرتا ہے اور کہتا ہے: ’’ہم اس نظام کیخلاف ہیں جس نظام کی حفاظت کے لیے تمہیں کرسی پر بٹھایا گیا ہے۔ تم روحانی طور پر اس نظام کے غلام ہو اور ہم جسمانی طور پر۔ ہمارے اور تمہارے درمیان نظام کی تبدیلی تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔‘‘ اندر بیٹا تقریر کر رہا ہے اور باہر ماں کو لوگ بیٹے کی جرأت کی داد دے رہے ہیں۔ پاول کو سائبیریا جلا وطنی کی سزادی جاتی ہے۔ ماں لوگوں کے سامنے تقریر کرتی ہے اور کہتی ہے: ’’اگر ہمارے بیٹے جو ہمارے دل کے ٹکڑے ہیں۔ نظام کی تبدیلی کے لیے جان دے سکتے ہیں تو ہم اپنی جانوں کی قربانی کیوں نہیں دے سکتے‘‘۔ ناول کا یہ حصہ بہت جذباتی اور متاثر کن ہے۔ پاول کو سائبیریا روانہ کیا جانے والا ہے۔ ماں اس کی تقریر چھپوا کر لوگوں میں بانٹنا چاہتی ہے۔ چنانچہ وہ چوری چھاپہ خانے میں جاتی ہے۔ پاول کی تقریر سائیکلو سٹائل کراتی ہے۔ اسٹیشن پر جاتی ہے اور لوگوں میں تقریر کے صفحات بانٹتی ہے۔ زارِ حکومت کے سپاہی اسے مارتے ہیں، اس کے بال نوچتے ہیں، ٹھڈے مارتے ہیں، وہ مار کھاتی رہتی ہے اور چلاتی رہتی ہے: "not even an ocean of blood can drown the truth"

.....Read more
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

More From Author

Read the author's other books here.

See More

Popular And Trending Read

Find out most popular and trending Urdu books right here.

See More

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
Speak Now