aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پروفیسر شکیل الرحمان ادیب ، نقاد اور ایڈمنسٹر تھے۔ان کی متعدد کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں جن میں "مرزا غالب ہند اور مغل جمالیات ، قصہ میرے سفر کا، ایک علامت کا سفر" بہت مشہور ہوئیں۔ نیز جمالیات کے متعلق کئی کتابیں لکھیں۔ ان کا ایک مقولہ بہت مشہور ہے کہ " غالب دنیا کے سب سے بڑے شاعر اور منٹو دنیا کے سب سے بڑے افسانہ نگار ہیں" زیر نظر کتاب کو انہوں نے ستیہ جیت رے کے نام منسوب کیا ہے۔ پریم چند کی ناول نگاری پر کلام کرتے ہوئے مصنف نے ایک بڑا اور ذاتی تجزیہ پر مبنی دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایک بڑے افسانہ نگار ہیں مگر بڑے ناول نگار نہیں ہیں۔ البتہ ان کے افسانوں میں سماجی اور معاشرتی زندگی کا عکس سچائی پر مبنی ہوتا ہے۔ وہ سماج کے اندر کی سرگرمیوں کو خوبصورت انداز میں بیان کرتے ہیں۔ اس مجموعے میں افسانہ نگاری کے تحت آٹھ افسانوں کو لیا ہے اور ہر افسانے میں نفسیاتی سکون، نفسیاتی رد عمل اور اندیشوں کا پیرایہ غالب نظر آتا ہے۔ کہیں کہیں پر ارتقائی اظہار کی طرف بھی اشارہ ملتا ہے۔