aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "آزادی کے بعد اردو افسانہ" گوپی چند نارنگ ، ارتضی کریم، اور اسلم جمشید صاحب جیسے اردو کے تین موقر ادیبوں کی مرتب کردہ کتاب ہے۔ یہ کتاب قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کی جانب سے شائع کی گئی ہے۔ اس کتاب میں آزادی کے بعد کے لکھے گئے افسانوں کا انتخاب پیش کیا گیا ہے۔ جوکہ اردو اور دیونا گری دونوں رسم الخط میں ایک ساتھ ہیں ،صفحہ کے ایک جانب اردو رسم الخط میں ہیں جبکہ دوسری جانب دیونا گری میں ہیں۔ تاکہ اس انتخاب سے وہ شخص بھی مستفید ہو سکے جو اردو رسم الخط سے واقف نہیں ہے۔ یہ انتخاب دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ جس میں آزادی کے بعد لکھے جانے والے چھبیس نمایاں افسانے شامل ہیں۔ مشمولہ افسانے کچھ اس طرح کے افسانے ہیں جو آزادی کے بعد اردو افسانے کی راہ طے کرتے ہیں۔ جیسے کرشن چندر کا "پورے رات کا چاند" بیدی کا "صرف ایک سگریٹ" بلونت سنگھ کا "دیش بھکت" سہیل عظیم آبادی کا "الاو" عصمت کا "چوتھی کا جوڑا" قرۃ العین حیدر "جلا وطن" وغیرہ۔۔۔ اس کے علاوہ جیلانی بانو کا لکھا ہوا افسانہ "موم کی مریم" نیر مسعود کا "طاؤس چمن کی مینا" ذکیہ مشہدی کا "بدا نہیں مری" سلام بن رزاق کا "انجام کار"، انور خان کا "حق" علی امام نقوی کا "ڈونگرواڑی کے گدھ" انور قمر کا "کابلی والے کی واپسی" سید محمد اشرف کا "آدمی" انجم عثمانی کا "شہر گریہ کا مکیں"، ساجد رشید کا " چادر والا آدمی اور میں" شموئل احمد کا "آنگن کا پیڑ" شوکت حیات کا "پاؤں" مشرف عالم ذوقی کا "کاتیائین بہنیں" اور ترنم ریاض کا "لکھا ہوا فسانہ "شہر" شامل ہے۔ اس طرح اس کتاب کی دونوں جلدوں میں آزادی کے بعد سامنے آنے والے نمائندہ افسانے شامل ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets