aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام مظفر احمد اور تخلص ظفر ہے۔۱۲؍ستمبر ۱۹۴۹ء کو تحصیل کہوٹہ، ضلع راول پنڈی میں پیدا ہوئے۔ ایف ایس سی تک تعلیم حاصل کی۔ شاعری کی ابتدا ۱۹۶۸ء سے ہوئی۔ انھوں نے دوسال بذریعہ ڈاک رئیس امروہوی سے اصلاح لی۔ ماہ نامہ ’’اپنی زمین‘‘ میں کچھ عرصہ بطور معاون مدیر کا م کیا۔ آج کل حکومت سندھ کے محکمۂ اطلاعات کے پبلی کیشنز سیکشن سے وابستہ ہیں۔ ان کے تاحال ۲۲ شعری مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ چند نام یہ ہیں:’’ابتدا‘، ’دھواں اور پھول‘، ’پاتال‘، ’جتنی آنکھیں اچھی ہوں گی‘، ’دریچہ بے صدا کوئی نہیں‘، ’لہو ترنگ‘، ’دکھوں کی چادر‘، ’بارہ دری میں شام‘، ’اک تری یاد رہ گئی باقی‘، ’عشق میں روگ ہزار‘، ’بے آہٹ چلی آتی ہے موت‘، ’چین اک پل نہیں‘، ’اپنے رنگوں میں ڈوب جانے دے‘،’محبت کا نیل کنٹھ‘، ’نامعلوم‘، ’پرندوں کی طرح شامیں‘۔ ان کے کئی گیت مقبول عام ہوچکے ہیں۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:399
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets