Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف: تعارف

از مرادآبادی، جن کا اصل نام ساجد علی خاں تھا، 1916 میں مرادآباد میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک علمی و ادبی خاندان سے تھا، جہاں شاعری اور ادب کی گہری روایات موجود تھیں۔ والد کی طرف سے سپاہیانہ اور روحانی ورثہ، اور والدہ کی طرف سے شعری ذوق ان کی شخصیت میں نمایاں تھا۔

1933 میں انہوں نے مشہور شاعر جگر مرادآبادی کی شاگردی اختیار کی، جنہوں نے ’راز‘ تخلص رکھا۔ 1935 میں علی گڑھ آئے، جہاں کا علمی و ادبی ماحول ایک نئی دنیا ثابت ہوا۔ علی گڑھ کی تہذیبی فضا اور فکری روایتوں نے شخصیت اور شاعری کو نکھارا۔ یہاں جا نثار اختر، مجاز، جذبی، اخترالایمان، منظور شور، ڈاکٹر ابو اللیث صدیقی، ڈاکٹر آفتاب رودولوی، شکیل بدایونی اور شاہد لطیف جیسے ممتاز ادیبوں سے علمی و ادبی تعلقات قائم کیے۔ اساتذہ میں رشید احمد صدیقی، مولانا احسن مارہروی اور جلیل قدوئی شامل تھے، جنہوں نے فکری تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔

وہ انجمن حدیقۃ الشعراء کے سیکریٹری اور ’علی گڑھ میگزین‘ کے مدیر بھی رہے، اور اپنے دور میں مشہور ’فانی نمبر‘ شائع کیا۔ 1940 میں ایم اے مکمل کرنے کے بعد انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے لیے بطور ریسرچ اسکالر داخلہ لیا، لیکن 1944 میں آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ ہو گئے۔

تقسیم کے بعد وہ ریڈیو پاکستان منتقل ہوئے، اور 1952 سے 1956 تک بی بی سی لندن میں خدمات انجام دیں۔ بعد ازاں وہ واہ کینٹ میں پاکستان آرڈیننس فیکٹریز کے پبلک ریلیشنز آفیسر کے طور پر 15 سال تک کام کرتے رہے اور 1975 میں ریٹائر ہوئے۔

ان کا شعری مجموعہ حرفِ راز نومبر 1978 میں کراچی یونیورسٹی سے شائع ہوا، اور اسے نصاب میں شامل کیا گیا۔ اس کا مقدمہ پروفیسر وقار عظیم، پروفیسر مجنوں گورکھپوری اور پروفیسر ابو اللیث کشفی نے تحریر کیا۔

راز مرادآبادی ایک سچے روایت پسند شاعر تھے۔ کلاسیکی غزل سے وابستگی ان کے لیے محض فنی وابستگی نہیں بلکہ روحانی نسبت تھی، جو جگر مرادآبادی کی روایت سے جڑی ہوئی تھی۔ علی گڑھ کی علمی فضا نے اسلوب کو وہ گہرائی عطا کی جو اشعار میں جھلکتی ہے۔ ہر مصرع میں ایک ایسا وقار اور تہذیب نمایاں ہے جو پرانے وقتوں کی یاد دلاتی ہے۔

1982 میں ان کا انتقال ہوا۔ وہ جگر مرادآبادی کے آخری معروف شاگرد کے طور پر یاد کیے جاتے ہیں۔

یہ اور بات زمانہ ہمیں سمجھ نہ سکا
نگاہِ عشق میں لیکن کھلی کتاب تھے ہم

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید
بولیے