aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام عارف شفیق اور تخلص عارف ہے۔۳۱؍ اکتوبر۱۹۵۶ء کو کراچی کے حساس علاقے لالو کھیت(لیاقت آباد) میںآنکھ کھولی۔ یہ شفیق بریلوی کے فرزند ہیں۔ صحافت کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ ہفت روزہ’’سینٹرل نیوز‘‘ ماہ نامہ ’’وقت ایشین آرٹ‘‘ ماہ نامہ ’’اردو مورچہ‘‘ کے چیف ایڈیٹر رہے۔ ماہ نامہ ’’کرائم اسٹوری‘‘ اور’’ادبی دنیا‘‘ کے بھی چیف ایڈیٹر رہے۔ اس کے علاوہ ’’قومی اخبار‘‘ روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ میں ادبی کالم اور روزنامہ’’جرأت‘‘ اور’’پرچم‘‘ میں سیاسی کالم لکھتے رہے ہیں۔’قومی آواز‘ اور ’پرچم ‘ میں قطعات بھی لکھتے رہے ہیں۔عارف شفیق نے شاعری کے علاوہ افسانے بھی لکھے ہیں۔ راغب مرادآبادی سے تلمذ حاصل ہے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’’اندھی سوچیں گونگے لفظ‘‘، ’’سیپ کے دیپ‘‘، ’’جب زمین پر کوئی دیوار نہ تھی‘‘، ’’احتجاج‘‘، ’’سرپھری ہوا‘‘، ’’میں ہواؤں کا رخ بدل دوں گا‘‘، ’’میرا شہر جل رہا ہے‘‘، ’’یقین‘‘، ’’میری دھرتی میرے لوگ‘‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:427
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets