aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام رحمت اللہ خاں۔ ۲۳؍اپریل۱۹۳۰ء کو گوالیار میں پیدا ہوئے۔ابتدا میں نفیس تخلص کرتے تھے لیکن اب تمام غزلیں بغیر تخلص کے ہوتی ہیں۔ بقول نظیر صدیقی شاعر ہونے کے باوصف انھوں نے تخلص کا گنہگار ہونا پسند نہ کیا۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے۔ حکومت پاکستان ، اسلام آباد میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔ ملازمت سے سبک دوش ہونے کے بعد اسلام آباد میں ریٹائر ڈ زندگی گزاررہے تھے۔۲۶؍جنوری ۲۰۰۵ء کو اسلام آباد میں انتقال کرگئے۔ ا ن کا شعری مجموعہ’’راستہ تکتی ڈگر‘‘ ان کی زندگی میں ہی شائع ہوگیا تھا۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:243
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets