Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

ہندوستان کے تیموری خانوادہ میں بادشاہوں کا پیدا ہونا اور عیش عشرت میں زندگی بسر کرنا ایک معمولی سی بات سمجھی جاتی ہے لیکن اگر اس گھرانے میں کوئی صاحب قلم ، صاحب علم، فلسفی ، ادیب اور شاعر پیدا ہو جائے اور وہ بھی تصوف کا دلدادہ تو یہ یقینا تعجب و حیرت کی بات ہے۔ دارا شکوہ تیموریوں کے محلوں میں پیدا ضرور ہوا مگر اس نے اپنی زندگی میاں میر اور ملا شاہ بدخشانی کے بورئے سے منسلک ہوکر گزاری۔ سفینۃ الاولیاء صوفیہ کبار کے مختصر احوال پر مشتمل کتاب ہے جس میں سب سے پہلے نبی اور خلفاء کی مختصر سیرت کو بیان کیا گیا ہے اس کے بعد سلسلہ قادریہ کے اکابرین کا ذکر خیر کیا گیا ہے۔ پھر نقشبندیہ سلسلہ کے بزرگوں کے حالات پھر چشتیہ ، کبرویہ ، سہروردیہ اور ازواج مطہرات کے احوال بیان کئے گئے ہیں۔ یہ صوفیہ کا عمومی تذکرہ ہے۔ دارا شکوہ نے اس کتاب کی تالیف 1640 ء میں کی تھی۔ چونکہ یہ کتاب فارسی میں ہے اسی لئے اس کا سلیس اردو میں ترجمہ محمد وارث کامل نے انجام دیا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

دارا شکوہ (1615–1659) مغل بادشاہ شاہ جہاں کا سب سے بڑا بیٹا اور نامزد ولی عہد تھا۔ وہ اپنے متجسس ذہن، صوفیانہ عقیدت، اور مذہب کے بارے میں وسیع النظری کے سبب دربار میں بے حد مقبول تھا۔ اس نے اپنے روحانی مرشد، قادری سلسلے کے بزرگ، کے احترام میں قلمی نام "قادری" اختیار کیا، اور فارسی زبان میں ایک ضخیم دیوان تحریر کیا، جس میں غزلیں، رباعیات، اور قصائد شامل ہیں۔

وحدت ادیان کو ثابت کرنے کے عزم میں، دارا شکوہ نے پچاس اوپنشادوں کا فارسی میں ترجمہ "سرِّ اکبر" کے عنوان سے کیا، اور "مجمع البحرین" نامی ایک انقلابی رسالہ تحریر کیا، جس میں صوفیانہ اور ویدانتی اصطلاحات کو ایک ساتھ پیش کیا گیا۔ ان کی دیگر تصانیف میں "سفینة الاولیاء"، "رسالہ حق نما"، اور "اکسیر اعظم" شامل ہیں، جو سب اُس کی اسلامی تصوف اور ہندو فلسفے کو قریب لانے کی جستجو کی عکاس ہیں۔

دارا شکوہ کے آزاد خیال نظریات نے اسے مقبول مگر متنازع شخصیت بنا دیا۔ 1657 سے 1659 تک کے جنگِ جانشینی میں وہ شکست کھا گیا، اُس پر الحاد کا مقدمہ چلا، اور اورنگزیب کے حکم پر اسے سزائے موت دی گئی۔ تاہم، اس کی تصانیف آج بھی جنوبی ایشیا میں بین المذاہب ہم آہنگی کی ابتدائی اور پائیدار کوششوں میں شمار کی جاتی ہیں۔

 

 

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید
بولیے