Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف: تعارف

علامہ سیّد ارتضیٰ عباس نقوی کا شمار پاکستان کے نامور دانشوروں ،خطبا ء،ادباءاور محققین میں ہوتا ہے ۔ انہوں نے بہت کم عرصے میں شاندار علمی و تحقیقی کارنامے انجام دے کر اپنی انفرادیت کا لوہا منوالیا ہے ۔ وہ ۲۹؍ نومبر ۱۹۹۰ کو کراچی میں پیدا ہوئے ۔ حبیب پبلک اسکول سے میٹرک کیا اور گورنمنٹ کالج فار مین ناظم آباد سے انٹر کا امتحان پاس کیا ۔ جامعۂ کراچی سے ایم اے اردو میں اعلیٰ درجے کی سند حاصل کی اور تا حال اپنے ایم فل کے تحقیقی مقالے کی تیاری میں مصروف ہیں ۔
بچپن ہی سےشہرت ملی اور علمی حلقوں میں معروف رہے ۔ ابتدا ہی سےعلمی و ادبی نشستوں میں شریک رہے اور اپنے عہد کی اہم شخصیات سے کسب ِ فیض کیا ۔ جن شخصیات نے آپ کی خدمات کو تحریری یا تقریری طور پر سراہا اُن کی فہرست طویل ہے ان میںسے اہم شخصیات میں علامہ طالب جوہری ، علامہ ضمیر اختر نقوی ، علامہ علی کرار نقوی ،مولانا مرزا محمد اشفاق شوقؔ لکھنوی( لکھنؤ ) ،ڈاکٹر شمس الرحمان فاروقی ( الہ آباد ) ، ڈاکٹر نیر مسعود ( لکھنؤ ) ، ڈاکٹر اکبر حیدری کشمیری ( کشمیر ) ،ڈاکٹر انیس اشفاق ( لکھنؤ ) ، ڈاکٹر حسن عباس گوپالپوری ( بنارس ) ، ڈاکٹر جعفر رضا ( الہ آباد ) ،ڈاکٹر جمال رضوی ( بمبئی ) ، اطہر رضا بلگرامی ( دہلی ) ، علی احمد دانش ( خاندانِ انیس ، لکھنؤ ) ، گوہر دبیری ( خاندان ِمرزا دبیر ؔ ، لکھنؤ ) ، مرتضیٰ حسین بلگرامی ( علی گڑھ ) ، ڈاکٹر نیّر جلالپوری ( لکھنؤ ) ،مجرب لکھنوی ( خاندانِ میر عشق ؔ ، لکھنو ) ،ڈاکٹر عابد حیدری ( سنبھل ، مراد آباد ) ،اسیف جائسی ( لکھنؤ ) ، قاضی اسد ( لکھنؤ ) ،ڈاکٹر عظیم امروہوی ( امروہہ) ، وحید الحسن ہاشمی ( لاہور ) ،ڈاکٹر شاداب احسانی ( کراچی ) ، پروفیسر سحر انصاری ( کراچی ) ، ڈاکٹر ہلال نقوی ( کراچی ) ، فراست رضوی ( کراچی ) ، ڈاکٹر اسد اریب ( ملتا ن) ،ڈاکٹر عالیہ امام ( کراچی ) ، ڈاکٹر آغا سلمان باقر ( لاہور ) ،سید جاوید حسن ( کراچی ) ، آغا طالب حسین ( کراچی ) ، سید اطہر حسنین ( کراچی ) اور ڈاکٹر پروین کاظمی ( کراچی ) وغیرہ شامل ہیں ۔ 
خطابت کا شوق بچپن سے تھا ۔ پہلی مجلس ۴ برس کی عمر میں پڑھی ۔بچپن کا شوق اور خلوص رفتہ رفتہ بامِ عروج تک لے آیا ۔ انہوں نے میدانِ خطابت میں اپنے منفرد اندازِ بیان اور محیر العقول مطالعے سے نئے موضوعات کا اضافہ کیا ۔ ان کے عشروں کے اہم ترین عنوانات میں ولایت اور خلافت ، آیت ِ تطہیر کی عظمتیں ، تاریخِ نجف ِ اشرف ، حیات ِ امام حسینؑ ، حیات ِ عباس علمدارؑ ، نادِ علی ؑ کے عجائبات ، ولایت اور اصحابِ ولایت ، علیؑ افضلِ انبیاؑ ، علیؑ مظہر العجائب ، اسمائے علیؑ اور قرآن ، حسینؑ سفینۂ نجات ، حدیثِ کساء میزانِ توحید ہے، اسلام میں علیہ السلام کون ؟ ، اہلبیتؑ اور منیّتِ رسولؐ شامل ہیں ۔
خمسہ ٔ مجالس کے عنوانات میں ، رجز اور اسلام ، قرآن اور القابِ فاطمہ زہراؑ ، فاطمہ زہراؑ غیر اقوام کی نظر میں ، شفاعت اور اسلام ، زائرِ حسینؑ کا مرتبہ کیا ہے ؟ ، قرآن اور دیوانِ ابو طالبؑ جیسے اچھوتے مضوعات شامل ہیں ۔
منفرد مجالس میں بھی عنوانات کا خصوصی اہتمام رکھا جیسے منبر ، روضہ ، تسنیم ، شہد ، موتی ، قبروں کے مختلف نام ، علَم ، سبیل ، روح ، قیصر ، ذوالفقار ، نیند ، سامرا ، کاظمین ، کوفہ ، خاکِ شفا ، دُرّ نجف ، خطابت کیا ہے ؟ ، اسلامی شاعری ، امانت ، دوست ، حبیب ، سوزخوانی کیا ہے ، آواز ، تجارت ، خوشبو ، بات کی اہمیت ، طباعت کا پیشہ ، سِکّوں کی تاریخ ، بصیرت اور بصارت ، ذکر اور ذاکری ، غرض یہ کہ ایسے ہی متعدد موضوعات شامل ہیں اور یہ مواد ریکارڈ کی شکل میں بھی موجود ہے ۔
جن شخصیات کو مستقل طور پر موضوع بنایا اُن میں ، تمام آئمہ معصومینؑ کی مجالس ( بشمول مجالس شہادت حضرت فاطمہ زہرا ؑ ) جو سال بھر ہوتی ہیں ان میں ان ہی کی حیاتِ طیبہ کے مختلف پہلوؤں پر بات ہوتی ہے ان کے علاوہ ایسے متعدد ہستیاں ہیں جن پر مکمل مجالس پڑھیں جن میں حضرت مالک اشترؑ ، حضرت قنبرؑ ، حضرت شاہ عبد العظیم حسنی ، حضرت شہر بانو  ؑ ، حضرت ربابؑ ، حضرت ام کلثوم ؑ ، جناب فضہ ،حضرت حجر بن عدی ،حضرت میثم تمار ، حضرت طرماح بن عدی ،شہدائے کربلا اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں ۔اسی طرح اردو شعرا پر بھی الگ الگ تقاریر کیں ہیں ۔ملتِ شیعہ کے جن نامور علما، شعرا ، ادبا اور عزادار شخصیات کی جو مجالس پڑھی ان کی بھی ایک الگ تعداد ہے ۔
ان کا کتب خانہ پاک و ہند کے اہم کتب خانوں میں شمار ہوتا ہے جس میں نادر و نایاب مطبوعہ اور قلمی کتابوں کا عظیم ذخیرہ موجود ہے ۔ برصغیر کے لاتعداد محققین نے اس سے استفادہ کیا اور دو درجن سے زائد پی ایچ ڈی کے تحقیقی مقالوں میں ان کا تذکرہ موجود ہے ۔
آپ کے قلم سے اب تک کثیر تعداد میں مختلف تحریریں نکل چکی ہیں ۔ پہلی کتاب ساتویں جماعت میں لکھی جس نام ’’ تقویم ِ اسلامی ‘‘ تھا جس میں اسلامی سال کے واقعات کو تاریخ وار حوالوں کے ساتھ درج کیا گیا تھا اس کا مسودہ موجود ہے ۔ ۲۰۰۴ء میں جب آپ صرف ۱۵ برس کے تھے آپ کی کتاب ’’ حیات ِ ام سلمہؑ  ‘‘ شائع ہوئی جس میں دو سو سے زائد صفحات ہیں ۔اس کے بعد سلسلہ وار مندرجہ ذیل کتابیں شائع ہوئیں :
۱۔ یادگارِ مرتضوی ۲۰۰۷ء
۲۔ تاریخ ذوالفقار ۲۰۰۹ ء، ۲۰۱۵ء
۳۔ ناصر الزائرین ۲۰۱۰ء
۴۔ زندگانی ِ شہزادی ام کلثوم ؑ ۲۰۱۰ ، ۲۰۱۷
۵۔ حیات حضرت قاسم ؑ ابن امام موسیٰ کاظم ؑ ۲۰۱۱ء
۶ ۔ زندگانیِ شہزادہ عبد العظیم ؑ ۲۰۱۱ء
۷۔ تاریخِ نجف ِ اشرف ۲۰۱۲ ، ۲۰۱۵
۸۔ تاریخِ کاظمین ۲۰۱۳ء
۹۔ حیاتِ شہزادۂ علی اکبرؑ ۲۰۱۴ء
۱۰۔ حضرت زینبؑ کے دُلارے عون ؑ و محمدؑ ۲۰۱۵ء
۱۱۔ تاریخِ سامراء ۲۰۱۵ء
۱۲۔ تاریخِ مشہدِ مقدس ۲۰۱۷ء
۱۳۔ زندگانی سیّد سجادؑ ۲۰۱۷ء ، ۲۰۲۰ ء
۱۴۔ سید حمید حسین زیدی ( کچھ یادیں کچھ باتیں ) ۲۰۱۸ء
۱۵۔ تاریخ ِ کربلائے معلی ۲۰۱۸ء
۱۶۔ تاریخِ کوفہ ۲۰۱۹ء
۱۷۔ علامہ طالب جوہری حیات اور خدمات ۲۰۲۰ء
18- ذریت عباس علمدار ع 2022ء
19- حیاتِ مالک اشتر 2022ء
20- زندگانی حضرت مسلم ابن عقیل ع 2023ء
جن کتابوں کو مرتب کیا اور نایاب ہونے کے سبب دوبارہ شائع کیا وہ یہ ہیں :
۱۔ الولی مولوی فرمان علی ( مترجمِ قرآن ) ۲۰۱۹ء
۲۔ التکمیل ، الاکمال ، معارج العرفان مولوی حکیم مرتضیٰ حسین الہ آبادی ۲۰۱۹ء
۳۔ تذکرۃ الحیوان مولانا آغا مہدی لکھنوی ۲۰۲۰ء
۴۔ العبد الصالح مولانا آغا مہدی لکھنوی ۲۰۲۱ء
۵۔ سیرۃ الفاطمۃ ؑ حکیم سید ذاکر حسین زیدی ۲۰۲۱ء
۷۔ نیرنگ ِ فصاحت حکیم سید ذاکر حسین زیدی ۲۰۲۲ء
اپریل ،۲۰۱۴ میں ’’ جواہر ‘‘ کے نام سے ادبی سہ ماہی جریدے کا اجرا کیا جس کے ’’ میر نفیس نمبر ‘‘ کے بہت شہرت پائی اور تمام شمارے علمی و ادبی نوادرات کے مواد سے مالا مال ہیں ۔اردو مرثیے پر ان کی تحقیق حرفِ آخر کہی جاتی ہے اس عہد مین مرثیے پر جتنی نظر ان کی ہے شاید ہی کسی کی ۔ اردو مرثیے کا عظیم الشان ذخیرہ ان کے کتب خانے کا ایک حصہ ہے جس میں بڑی تعداد میں مخطوطات بھی محفوظ ہیں ۔مختلف جرائد میں رثائی ادب پر ان کے مضامین چھپے ہیں ۔رثائی ادب پر اب کی شائع شدہ کتابوں کی فہرست اس طرح ہے ، غیر مطبوعہ کتاب اس میں ابھی شامل نہیں ہیں :
۱۔ مراثیِ فائق ؔ ۲۰۱۲ء
۲۔ مراثی ِ نفیس ؔ ۲۰۱۵ء
۳۔ تلامذۂ انسؔ و مونس ؔ ۲۰۱۷ء
۴۔ گلزارِ فصیح ؔ( دو جلدیں ، پہلی شائع ہوگئی ہے ) ۲۰۲۱ء
۵۔ خزینۂ دبیرؔ( دس جلدیں ، پہلی شائع ہوگئی ہے ) ۲۰۲۱ء
۷۔ وحیدِ سخن ( ہادی صاحب وحیدؔ کا تمام کلام ) ۲۰۲۲ء
8-مراثی ریاض (ریاض الدین حسن ریاض شاگرد انیس) 2022ء
9-فغانِ دلگیر جلد اول 2023ء

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے