aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب علم طب کے بابا آدم بو علی سینا کے طبی قوانین کی جلد چہارم ہے۔ اس سے قبل اس کی تین جلدیں مزید شائع ہو چکی ہیں، یہ کتابیں بالخصوص کسی مرضِ خاص سے متعلق ہیں جبکہ چوتھی جلد بو علی سینا کے ان قوانین اور بیماریوں کے بارے میں ہے جو کسی عضو میں بالتخصیص نہیں بلکہ پورے بدن میں عام طور پر ظاہر ہوتی ہیں۔ اس کتاب میں ساتھ فن ہیں جو الگ الگ اعضائے بدن سے معاملہ کرتی ہیں۔ ہر فن کے علیحدہ علیحدہ فصول بھی دی گئی ہیں۔ امراض جسم کی انتہائی باریک معلومات فراہم کرتی یہ کتاب علم طب میں دلچسپی رکھنے والے قارئین اور اسکالروں کے لیے یہ کتاب طب یونانی کا بیش بہا خزانہ ہے۔
ابوعلی سینا کو مغرب میں Avicenna کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان کا لقب ’’الشیخ الرئیس‘‘ ہے۔ اسلام کے عظیم تر مفکرین میں سے تھے اور مشرق کے مشہور ترین فلسفیوں اور اطباء میں سے تھے۔ ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے 450 کتابیں لکھیں جن میں سے قریبا 240 ہی بچی ہیں، ان میں سے فلسفہ پر 150 اور ادویات پر 40 تصنیفات تھیں۔ ان کی سب سے مشہور کتابوں میں "کتاب شفایابی، جو ایک فلسفیانہ اور سائنسی انسائیکلوپیڈیا اور ’طبی قوانین جو ایک طبی انسائیکلوپیڈیا تھا، شامل تھے۔ ان میں بہت چیزیں 1650 تک قرون وسطی کی یونیورسٹیوں میں ایک معیاری طبی کتب کے طور پر کے طور پر پڑھائی جاتی رہیں۔ 1973 میں، ابن سینا کی کتاب ’’طبی قوانین نیویارک میں دوبارہ شائع کی گئی۔ فلسفہ اور طب کے علاوہ، ابن سینا نے فلکیات، کیمیا، جغرافیہ اور ارضیات، نفسیات، اسلامی الہیات، منطق، ریاضی، طبیعیات اور شاعری پر بھی لکھا ہے۔ ابن سینا کو طبی دنیا کا آفتاب بھی کہا جاتا ہے۔