aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حسرت موہانی نے جولائی 1903ء میں 'اردوئے معلیٰ' کے نام سے ایک معیاری رسالہ نکالا، جس میں سیاسی نوعیت کے مضامین کے ساتھ ساتھ ادبی، سوانحی، علمی و تاریخی تمدنی تحریریں شائع ہوا کرتی تھیں۔ حسرت موہانی نے اس رسالے کو ادب اور سیاست کا ایک حسین امتزاج بنایا۔ اس مجلہ نے سیاسی شعور کی بیداری کے علاوہ اعلیٰ ادبی ذوق پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ رسالہ تحقیق و تنقید، سیاسی شعور، انتخاب کلام اور تبصروں کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہے۔ اردوئے معلی کے ذریعہ حسرت موہانی نے ہم عصر اردو صحافت اور ہندوستانی سیاست کو وسعت ذہن اور بلند خیالی کا جذبہ عطا کیا۔ یہی ویہ تھی کہ انگریز حکومت کو ہمیشہ اس رسالے کی کامیابی کھٹکتی رہی۔ سال 1908 میں حکومت کے خلاف ایک مضمون شائع کیا گیا۔ اس مضمون کا عنوان تھا 'مصر میں انگریزوں کی حکمت عملی' جو کسی نامعلوم مضمون نگار کی جانب سے شائع ہوا۔ اس سلسلے میں حسرت موہانی پر جون 1908 میں مقدمہ قائم کیا گیا۔ اور انہیں دو سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ حکومت نے پانچ سو روپئے کا جرمانہ عائد کیا جو اس وقت ایک خطیر رقم تھی۔ اس جرمانے کی ادائگی کے لیے حسرت کو اپنا چھاپہ خانہ بھی نیلام کرنا پڑا تھا۔
مقبول ترین رسائل کے اس منتخب مجموعہ پر نظر ڈالیے اور اپنے مطالعہ کے لئے اگلا بہترین انتخاب کیجئے۔ اس پیج پر آپ کو آن لائن مقبول رسائل ملیں گے، جنہیں ریختہ نے اپنے قارئین کے لئے منتخب کیا ہے۔ اس پیج پر مقبول ترین اردو رسائل موجود ہیں۔
مزیدJashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here