aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

CANCEL DOWNLOAD SHER

Author : Masihuz Zaman

V4EBook_EditionNumber : 001

Publisher : Director Qaumi Council Bara-e- Farogh-e-Urdu Zaban, New Delhi

Year of Publication : 2002

Language : Urdu

Categories : Research & Criticism

Sub Categories : Marsiya

Pages : 463

Contributor : Ghalib Institute, New Delhi

urdu marsiye ka irtiqa

About The Book

اردو میں مرثیے کی صنف بہت مقبول صنف رہی ہے۔ اردو میں مرثیہ دکن کے صوفیائے کرام کی سرپرستی میں پروان چڑھا۔ اشرف بیابانی کی نو سربار (1503ء) کو مرثیہ کا نقطۂ آغاز سمجھا جاتا ہے۔ اس کے بعد شاہ برہان الدین جانم اور شاہ راجو نے بھی مرثیے لکھے۔ محمد قلی قطب شاہ، غواصی اور وجہی کے یہاں بھی مرثیے ملتے ہیں۔ شمالی ہند میں مرثیہ نگاری کا آغاز روشن علی کے ’’عاشور نامے’‘ سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد فضل علی کی ’’کربل کتھا’‘ کا نام آتا ہے جو نثر میں ہے۔ شمالی ہند کے مرثیہ نگاروں میں مسکین، محب ،یکرنگ اور قائم وغیرہ نے بھی مرثیے لکھے۔ محمد رفیع سودا نے اردو مرثیہ کو مسدس کی ہیئت عطا کی۔ اٹھارویں صدی میں لکھے جانے والے مرثیے اپنے ارتقاء کے ابتدائی مراحل کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انیسویں صدی کا آغاز مرثیے کی ترقی کی نوید لاتا ہے، اس زمانے میں جن لوگوں نے مرثیے لکھے ان میں دلگیر، فصیح، خلیق اور ضمیر کے نام اہمیت رکھتے ہیں۔ ضمیر کے شاگرد، دبیر اور خلیق کے لڑکے انیس نے اردو مرثیے کو بام عروج پر پہنچایا،زیر نظر کتاب مسیح الزماں کا لکھا ہوا تحقیقی مقالہ ہے ، اس مقالے کو ستمبر 1967 میں الہ آباد یونیورسٹٰ کی ڈی-لٹ کی ڈگری کے لئے انھوں نے لکھا تھا،مگر اس وقت مقالہ کا عنوان"لکھنؤ میں اردو مرثیہ(انیس تک) تھا ۔چونکہ اس مقالے میں دکن اور دہلی کی عزداری اور مرثیہ گوئی پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے،مزید دکن کے مرثیوں میں ایرانی اثرات اور عزاداری کے ان تاریخ گوشوں کو اجاگر کیا ہے جو مرثیہ گوئی کی ایک تاریخ ہے، اس لئے کتاب کا نام "اردو مرثیہ کا ارتقاء(ابتدا سے انیس تک) رکھ دیا۔

.....Read more

More From Author

Read the author's other books here.

See More

Popular And Trending Read

Find out most popular and trending Urdu books right here.

See More

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
Speak Now