آپ آئے تو خیال دل ناشاد آیا
آپ آئے تو خیال دل ناشاد آیا
کتنے بھولے ہوئے زخموں کا پتا یاد آیا
آپ کے لب پہ کبھی اپنا بھی نام آیا تھا
شوخ نظروں سے محبت کا سلام آیا تھا
عمر بھر ساتھ نبھانے کا پیام آیا تھا
آپ کو دیکھ کے وہ عہد وفا یاد آیا
روح میں جل اٹھے بجھتی ہوئی یادوں کے دیے
کیسے دیوانے تھے ہم آپ کو پانے کے لئے
یوں تو کچھ کم نہیں جو آپ نے احسان کیے
پر جو مانگے سے نہ پایا وہ صلہ یاد آیا
آج وہ بات نہیں پھر بھی کوئی بات نہیں
میرے حصے میں یہ ہلکی سی ملاقات تو ہے
غیر کا ہو کے بھی یہ حسن مرے ساتھ تو ہے
ہائے کس وقت مجھے کب کا گلا یاد آیا
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 401)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.