aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک

مرزا غالب

آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    دلچسپ معلومات

    اس غزل کو ردیف "ہونے تک" کے ساتھ گایا اور جانا جاتا ہے۔ البتہ دیوان غالب میں اس غزل کا ذکر ردیف "ہوتے تک" کے ساتھ ملتا ہے۔

    آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک

    کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک

    دام ہر موج میں ہے حلقۂ صد کام نہنگ

    دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہوتے تک

    عاشقی صبر طلب اور تمنا بیتاب

    دل کا کیا رنگ کروں خون جگر ہوتے تک

    تا قیامت شب فرقت میں گزر جائے گی عمر

    سات دن ہم پہ بھی بھاری ہیں سحر ہوتے تک

    ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن

    خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہوتے تک

    پرتو خور سے ہے شبنم کو فنا کی تعلیم

    میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر ہوتے تک

    یک نظر بیش نہیں فرصت ہستی غافل

    گرمیٔ بزم ہے اک رقص شرر ہوتے تک

    غم ہستی کا اسدؔ کس سے ہو جز مرگ علاج

    شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہوتے تک

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نامعلوم

    نامعلوم

    شبانا کوسر

    شبانا کوسر

    مہران امروہی

    مہران امروہی

    حسین بخش

    حسین بخش

    کندن لال سہگل

    کندن لال سہگل

    مہدی حسن

    مہدی حسن

    استاد برکت علی خان

    استاد برکت علی خان

    اقبال بانو

    اقبال بانو

    متفرق

    متفرق

    جگجیت سنگھ

    جگجیت سنگھ

    نامعلوم

    نامعلوم

    استاد برکت علی خان

    استاد برکت علی خان

    بیگم اختر

    بیگم اختر

    شروتی پاٹھک

    شروتی پاٹھک

    نامعلوم

    نامعلوم

    حبیب ولی محمد

    حبیب ولی محمد

    RECITATIONS

    شمس الرحمن فاروقی

    شمس الرحمن فاروقی,

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    شمس الرحمن فاروقی

    آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک شمس الرحمن فاروقی

    نعمان شوق

    آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک نعمان شوق

    مأخذ:

    دیوان غالب جدید (Pg. 233)

    • مصنف: مرزا غالب
      • ناشر: مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی، بھوپال
      • سن اشاعت: 1982

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے