Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھاٹ کے پاس سے گزرے گی مگر دھیان رہے

آرب ہاشمی

گھاٹ کے پاس سے گزرے گی مگر دھیان رہے

آرب ہاشمی

MORE BYآرب ہاشمی

    گھاٹ کے پاس سے گزرے گی مگر دھیان رہے

    فالتو بات نہ کرنا کہ میرا مان رہے

    غیر محسوس طریقے سے تجھے دیکھنا ہے

    غیر ترتیب نظر میری پریشان رہے

    تیری آواز سے پہلے تھا فقط شور یہاں

    یعنی ہم صوت و صدا سے بھی پریشان رہے

    گھر سے نکلا ہوں دعا کوئی نہیں میرے ساتھ

    معجزہ ہوگا اگر راستہ آسان رہے

    یہ خوشی ہے کہ مجھے دیکھ کے پہچان لیا

    اور دکھ یہ کہ مرے حال سے انجان رہے

    تیرے آنے پہ کئی پھول کھلے تھے جن میں

    تیرے جانے سے وہ گلدان پریشان رہے

    ہاں مگر کھڑکیاں کھلنے لگی چلانے سے

    در و دیوار کہ بے جان تھے بے جان رہے

    سامنا ہو تو پشیمانی نہ ہو چہروں پر

    کم سے کم اتنا تعلق تو مری جان رہے

    سلسلہ وار گزرتی رہے یہ عمر رواں

    سانس در سانس ہر اک مرحلہ آسان رہے

    کانپتے ہاتھ سے اس بت کو چھوا تھا آربؔ

    کیا عجب ہے کہ سلامت مرا ایمان رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے