گھاٹ کے پاس سے گزرے گی مگر دھیان رہے
گھاٹ کے پاس سے گزرے گی مگر دھیان رہے
فالتو بات نہ کرنا کہ میرا مان رہے
غیر محسوس طریقے سے تجھے دیکھنا ہے
غیر ترتیب نظر میری پریشان رہے
تیری آواز سے پہلے تھا فقط شور یہاں
یعنی ہم صوت و صدا سے بھی پریشان رہے
گھر سے نکلا ہوں دعا کوئی نہیں میرے ساتھ
معجزہ ہوگا اگر راستہ آسان رہے
یہ خوشی ہے کہ مجھے دیکھ کے پہچان لیا
اور دکھ یہ کہ مرے حال سے انجان رہے
تیرے آنے پہ کئی پھول کھلے تھے جن میں
تیرے جانے سے وہ گلدان پریشان رہے
ہاں مگر کھڑکیاں کھلنے لگی چلانے سے
در و دیوار کہ بے جان تھے بے جان رہے
سامنا ہو تو پشیمانی نہ ہو چہروں پر
کم سے کم اتنا تعلق تو مری جان رہے
سلسلہ وار گزرتی رہے یہ عمر رواں
سانس در سانس ہر اک مرحلہ آسان رہے
کانپتے ہاتھ سے اس بت کو چھوا تھا آربؔ
کیا عجب ہے کہ سلامت مرا ایمان رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.