اے دل تری آہوں میں اتنا تو اثر آئے

ذکی کاکوروی

اے دل تری آہوں میں اتنا تو اثر آئے

ذکی کاکوروی

MORE BYذکی کاکوروی

    اے دل تری آہوں میں اتنا تو اثر آئے

    جب یاد کروں ان کی تصویر نظر آئے

    ہر چند حسیں تھے تم ہر چند جواں تھے تم

    پر عشق کے سائے میں کچھ اور نکھر آئے

    میں کھیل سمجھتا تھا مجھ کو یہ خبر کیا تھی

    کیا جانئے کب میرے دل میں وہ اتر آئے

    اس حسن کے جلووں نے کچھ سحر کیا ایسا

    نظروں میں نہ میری پھر کچھ شمس و قمر آئے

    پھر کس سے ملیں نظریں پھر کس نے مجھے چھیڑا

    پھر دور محبت کے سب نقش ابھر آئے

    طوفان حوادث نے کب کب نہ ہمیں گھیرا

    دریائے محبت میں کیا کیا نہ بھنور آئے

    ہلکی سی سیاہی ہے تحریر محبت کی

    آنسو کی جگہ بہہ کر پھر خون جگر آئے

    منزل کی تمنا نے رکنے نہ دیا اس کو

    رستے میں مسافر کے گو لاکھ شجر آئے

    پرخار تھیں ویراں تھیں راہیں تو محبت کی

    جانباز ترے لیکن بے خوف و خطر آئے

    گو لاکھ کہا دل نے رک جاؤ ٹھہر جاؤ

    ہم پھر بھی نہ جانے کیوں چپ چاپ گزر آئے

    کیا اور نہ تھا کوئی جو ان کو سمجھ پاتا

    بازار جہالت میں کیوں اہل ہنر آئے

    اس دور ترقی میں بس وہ ہے ذکیؔ اچھا

    جو سیدھے یا الٹے ہی ہر کام کو کر آئے

    مأخذ :
    • Saaz-e-dil

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے