عجب احوال دیکھا اس زمانے کے امیروں کا
عجب احوال دیکھا اس زمانے کے امیروں کا
نہ ان کو ڈر خدا کا اور نہ ان کو خوف پیروں کا
مثال مہر و مہ دن رات کھاتے چرخ پھرتے ہیں
فلک کے ہاتھ سے یہ حال ہے روشن ضمیروں کا
قفس میں پھینک ہم کو پھر وہیں صیاد جاتا ہے
خدا حافظ ہے گلشن میں ہمارے ہم صفیروں کا
مجھے شکوہ نہیں بے رحم کچھ تیرے تغافل سے
کھلے بندوں پھرے تو حال کیا جانے اسیروں کا
دل یاقوت ہے تجھ لعل لب کے رشک سے پرخوں
ترے دنداں کے آگے گھٹ گیا ہے مول ہیروں کا
کیا ہے اس نشاں انداز نے ترکش تہی مجھ پر
مری چھاتی سرا ہو جس اوپر تودہ ہے تیروں کا
ہمیں دیوان خانے سے کسی منعم کے کیا حاتمؔ
ہے آزادوں کے گر رہنے کو بس تکیہ فقیروں کا
مأخذ:
Diwan Zadah (Pg. 114)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.