اپنا اپنا دکھ بتلانا ہوتا ہے
اپنا اپنا دکھ بتلانا ہوتا ہے
مٹی سے تصویر میں آنا ہوتا ہے
میری صبح ذرا کچھ دیر سے ہوتی ہے
مجھے کسی کو خواب سنانا ہوتا ہے
نئے نئے منظر کا حصہ بنتا ہوں
جیسے جیسے جسم پرانا ہوتا ہے
اک چڑیا مجھ سے بھی پہلے اٹھتی ہے
جیسے اس کو دفتر جانا ہوتا ہے
یار کتابیں کتنی جھوٹی ہوتی ہیں
ان میں کوئی اور زمانہ ہوتا ہے
گھر کے اندر اتنی گلیاں پڑتی ہیں
کبھی کبھار ہی باہر جانا ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.